فیڈل کاسترو کی راکھ سپرد خاک کر دی گئی
4 دسمبر 2016![Kuba Trauerfeier Fidel Castro](https://static.dw.com/image/36635356_800.webp)
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیڈل کاسترو کی راکھ کو چار دسمبر بروز اتوار سانتیاگو دے کیوبا کے ایک قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔ یہ وہی شہر ہے جہاں سے سن 1953 میں کاسترو نے سوشلسٹ انقلاب کی بنیاد رکھی تھی۔
کاسترو کا ورثہ فائرنگ اسکواڈ، چوری چکاری وسینہ زوری، ٹرمپ
’دنیا عہد ساز شخصیت اور عظیم دوست سے محروم‘
کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو انتقال کر گئے
ان کی جسمانی راکھ کو ایک تابوت میں رکھا گیا تھا، جسے باقاعدہ فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔ فیڈل کاسترو پچیس نومبر کو نوّے برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
کاسترو کے انتقال پر کیوبا میں نو دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔ کاسترو نے قریب نصف صدی تک کیوبا کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں رکھی تھی جبکہ سن دو ہزار آٹھ میں انہوں نے بیماری کے باعث اقتدار اپنے چھوٹے بھائی راؤل کاسترو کے سپرد کر کے عملی سیاست سے باقاعدہ کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔
گزشتہ پانچ دنوں سے ان کی راکھ کو جنازے کی صورت کیوبا بھر کی سڑکوں پر سے گزارا گیا تاکہ لوگ ان کو آخری بار خدا حافظ کہہ سکیں۔ تین دسمبر کی شب کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے سانتیاگو دے کیوبا میں منعقدہ ایک خصوصی تعزیتی تقریب اپنے بھائی فیڈل کاسترو کو آخری مرتبہ خدا حافظ کہا۔ اس موقع پر انقلاب اسکوائر میں ہزارہا سوگوار جمع تھے۔ وہ اپنے کمانڈر کی یاد میں پرجوش تھے اور فیڈل کاسترو زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے تھے۔
اس موقع پر صدر راؤل کاسترو نے جذبات سے لبریز لہجے میں یہ عہد بھی کیا کہ وہ اپنے بھائی کی مثال کبھی فراموش نہیں کریں گے، ’’سانتیاگو دے کیوبا کے اس تاریخی انقلاب اسکوائر میں آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک اور سوشلزم کا دفاع کرتے رہیں گے۔‘‘
راؤل کاسترو نے اس موقع پر اعلان کیا کہ کیوبا میں کسی بھی مقام کو فیڈل کاسترو کے نام سے منسوب نہیں کیا جائے گا۔ فیڈل کاسترو ’شخصیت پرستی‘ کے خلاف تھے۔ فیڈل کاسترو کی زندگی میں بھی کیوبا میں کہیں ان کا کوئی پوسٹر یا مجمسہ موجود نہیں تھا۔