’قاتل روبوٹ تباہ کن ہیں‘
21 اگست 2017آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس سے تعلق رکھنے والی سو سے زائد نمائندہ کمپنیوں نے ایک خط کے ذریعے ’تیسرے انقلاب‘ سے خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی کانفنرس برائے روایتی ہتھیار کو متنبہ کیا ہے کہ روبوٹس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے غیر معمولی تباہی ہو سکتی ہے۔
اس خط کے مطابق، ’’روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف طرز کی ٹیکنالوجیز پر کام ہو رہا ہے اور ممکن ہے کہ انہیں خودکار ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جائے۔ ہم اس سلسلے میں ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ خبردار کریں۔‘‘
اس خط پر دستخط کرنے والوں میں اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مُسک اور گوگل کے ڈیپ مائنڈ کے بانی اور عملی مصنوعی ذہانت کے شعبے کے سربراہ مصطفیٰ سلیمان بھی شامل ہیں۔
دستخط کنندگان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو بہ طور ہتھیار استعمال سے روکنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے، تاکہ ان کے غلط استعمال سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے ’عدم استحکام‘ کے اثرات سے محفوظ رہا جائے۔
اس صنعت سے تعلق رکھنے والوں اداروں کی جانب سے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ روبوٹس کے بہ طور ہتھیار استعمال سے متعلق خبردار کیا گیا ہے۔ ’مہلک خودکار ہتھیار نظام‘ یا ذہین ہتھیاروں سے متعلق روبوٹس سے تعلق رکھنے والے بڑے ادارے پہلے بھی متنبہ کرتے آئے ہیں۔ سن 2015 میں بھی سائنس دانوں اور صنعتی اداروں نے انہیں ’قاتل روبوٹس‘ قرار دیتے ہوئے ان کی تیاری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
نامور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگز نے مصنوعی ذہانت کو ’بدترین غلطیُ قرار دیا تھا، جب کہ مُسک ‘انسانیت کی بقا کے لیے عظیم خطرہ‘ قرار دے چکے ہیں۔
اتوار کے روز شائع ہونے والے اس کھلے خط میں کہا گیا ہے، ’’یہ دہشت کے ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں، جنہیں دہشت گرد عام انسانوں کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں اور انہیں ہیک کر کے انتہائی نادرست طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘