قادری نے دھرنا ختم کر دیا
22 اکتوبر 2014خبر رساں ادارے اے پی نے اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ طاہر القادری کی طرف سے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد ان کے حامیوں نے اپنا سازوسامان باندھ کر وہاں سے کوچ کرنا شروع کر دیا۔ پیر کے دن قادری نے اسلام آباد میں واقع پارلیمان کی عمارت کے سامنے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی طرف سے شروع کی گئی احتجاجی تحریک نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے اور اب وہ پاکستان بھر میں اپنا پیغام پھیلانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی اختیار کر رہے ہیں۔
ہزاروں حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے قادری کا کہنا تھا: ’’اس دھرنے نے اپنا مقصد حاصل کرتے ہوئے عوام کو بیدار کر دیا ہے۔‘‘ ان کے بقول اس حکومت مخالف احتجاج نے عوام کو ’ایک انقلاب‘ کی طرف گامزن کر دیا ہے۔ قادری گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے تھے۔ آغاز میں ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس تعداد میں کچھ کمی واقع ہو گئی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف مستعفی ہو جائیں۔
قادری کے بقول اسلام آباد میں اس احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کا فیصلہ اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ کیا گیا ہے اور اس سے ان کی عوامی تحریک کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ اب پاکستان بھر میں ایک نئی طرز کی احتجاجی تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد کے دھرنے میں شریک اپنے حامیوں سے کہا: ’’اب آپ اپنا سامان سمیٹ کر ایک فتح کے احساس کے ساتھ اپنے گھر چلے جائیں۔‘‘ تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ انہیں اس احتجاج سے کس قسم کی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
قادری اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے اگست کے وسط میں اسلام آباد میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ادھر اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیے ہوئے عمران خان نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ نواز شریف کے مستعفی ہونے تک اپنے دھرنے کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ دوسری طرف حکمران سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے الگ نہیں ہوں گے۔
دھرنےمیں شریک قادری کی ایک حامی فوزیہ حبیب نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے یہاں ایک مشکل وقت گزارا ہے۔ دھرنے کے دوران ہم نے دیگر لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات بھی بنائے ہیں۔‘‘ انہوں ںے مزید کہا: ’’اب ہم جب یہاں سے واپس جا رہے ہیں تو میں کچھ اداس ہوں لیکن مجھے خوشی بھی ہے کہ ہم نے ایک اچھے مقصد کے لیے یہاں وقت گزارا۔‘‘