ہنگری بطور سزا یورپی یونین کے ایک بلین یورو سے محروم ہو گیا
4 جنوری 2025
مشرقی یورپی ملک ہنگری یورپی یونین کی طرف سے ملنے والی امداد کے طور پر ایک بلین یورو وصول کرنے کے اپنے حق سے محروم ہو گیا ہے۔ یورپی کمیشن نے یہ فیصلہ ہنگری میں قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزیوں کے باعث کیا۔
اشتہار
برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مشرقی یورپی ملک ہنگری میں ماضی میں کئی ایسے واقعات اور حکومتی اقدامات دیکھنے میں آئے، جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر قانون کی حکمرانی کے اصول کی خلاف ورزیوں کا سبب بنے، جو کہ یونین کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔
اس سلسلے میں یورپی کمیشن نے ہنگری کی حکومت کو سال 2024ء کے آخر تک کی میعاد دے رکھی تھی کہ وہ اپنے ہاں ضروری قانونی اصلاحات متعارف کرائے۔
لیکن ایسا نہ کیے جانے اور دی گئی مہلت پوری ہو جانے پر اب یورپی کمیشن کی طرف سے یونین کے رکن ملک کے طور پر ہنگری کو دی جانے والی رقوم میں سے ایک بلین یورو (تقریباﹰ 1.03 بلین ڈالر) ادا نہیں کیے جائیں گے۔
رقوم کے اجراء سے قبل اصلاحات لازمی تھیں
یورپی کمیشن کی ایک ترجمان نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ برسلز کو بوڈاپیسٹ کو جو فنڈز مہیا کرنا تھے، ان کے اجراء سے قبل لازمی تھا کہ ہنگری کی حکومت گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے پہلے قانونی اصلاحات پر عمل درآمد کر چکی ہوتی۔
اب جب کہ ایسا نہیں ہوا، یورپی کمیشن کے مطابق ہنگری کا برسلز سے ایک بلین یورو کی وصولی کا حق بھی ختم ہو گیا ہے۔
یہ فنڈز ہنگری کو اس لیے مہیا کیے جانا تھے کہ وہ اپنے ہاں بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے کمزور علاقوں کی ترقی پر کام کر سکتا۔ یہ رقوم 2022ء کے آخر میں اس لیے منجمد کر دی گئی تھیں کہ یورپی کمیشن کے مطابق یہ ملک یورپی یونین کے چند کلیدی معیارات اور بنیادی اقدار کو نظر انداز کرنے کا مرتکب ہوا تھا۔
ہنگری کو کرنا کیا تھا؟
بوڈاپیسٹ حکومت کے لیے ان یورپی رقوم کی وصولی کے لیے لازمی تھا کہ وہ 31 دسمبر 2024ء تک ملک میں قانونی اصلاحات پر عملاﹰ اس حد تک کام کر چکی ہوتی کہ ان کے ذریعے چند موجودہ قوانین میں ترامیم ہو چکی ہوتیں۔
ہنگری کا دارالحکومت سیاحوں کو ہر وہ چیز پیش کرتا ہے، جس کے وہ طلب گار ہوتے ہیں۔ اس شہر کی شاندار تاریخی عمارتیں، گرم پانی کے غسل خانے اور پرلطف شبینہ نظارے شامل ہیں۔ ان میں یونیسکو کی عالمی میراث کی عمارت بھی شامل ہے۔
تصویر: THOMAS COEX/AFP/Getty Images
زنجیروں والا پُل (چین برِج)
بوڈاپیسٹ سے گزرنے والے دریائے ڈینیوب پر قائم نو پُلوں میں سے سب سے پرانا چین برج یا زنجیروں والا پُل ہے۔ یہ سن 1849 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اسی پُل سے گزرتے ہوئے ایک سیاح پیسٹ سے پہاڑی حصے بوڈا سے پہنچتے ہیں۔ سن 2017 میں بارہ ملین سیاح ہنگری کے دارالحکومت میں شبینہ نظاروں میں موجود تھے۔ سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/U. Dueren
کاسل یا قلعے والا ضلع
زنجیروں والے پل سے گزرتے ہوئے بوڈاپیسٹ کے قلعے والے ضلعے میں داخل ہوا جاتا ہے۔ اس علاقے میں ایک وسیع و عریض قلعہ اور پیلس کمپلیکس واقع ہے۔ اس کے علاوہ باروق ثقافت کے مکانات، عجائب گھر، گرجا گھر اور تنگ گلیاں سیاحوں کے من پسند مقامات ہیں۔ یہ کار فری علاقہ ہے اور یہاں صرف پیدل ہی گھوما پھرا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/D. Renckhoff
مچھیروں کی بستی اور شاہ اسٹیفن
مچھیروں کی بستی قلعے والے ضلعے میں واقع ہے۔ یہ انیسویں صدی میں قدیمی مارکیٹ والے علاقے میں دریائے ڈینیوب کے کنارے پر قائم کی گئی تھی۔ اب اس بستی والے علاقے سے شہر کا نظارہ کیا جاتا ہے۔ اسی مقام پر سن 1000عیسوی میں ہنگری کے بادشاہ اسٹیفن کا مجسمہ بھی نصب ہے، اسی بادشاہ کے دور میں ہنگری مشرف بہ مسیحیت ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Breuer
ماتھیاس چرچ
بوڈاپیسٹ شہر کی قدیمی مچھیروں کی بستی کے پہلو میں سات سو برس پرانا ماتھیاس چرچ قائم و دائم ہے۔ یہ سینٹ میتھیو کے نام سے منسوب نہیں بلکہ بادشاہ ماتھیاس کے نام سے جڑا ہے۔ اسی گرجا گھر میں کئی بادشاہوں کی تاجپوشی کی تقریبات منعقد کی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/S. Kiefer
سیچینیی کا گرم نہانے والا تالاب
بوڈاپیسٹ میں پندرہ گرم پانی کے نہانے والے تالاب ہیں۔ سیچینیی کا طبی تالاب سب سے وسیع اور بڑا ہے۔ یہ سن 1913 میں کھولا گیا تھا۔ یہ ابھی تک اپنا شکوہ سنبھالے ہوئے ہے۔ اس کے اندر چھوٹے بڑے اٹھارہ تالاب ہیں اور ان میں گرم پانی قدرتی چشموں سے گرایا جاتا ہے۔ اس تالاب کے پانی کا درجہٴ حرارت اٹھائیس سے چالیس ڈگری کے درمیان رہتا ہے۔
تصویر: DW/E. Kheny
کیفے نیویارک
یہ ایک ایسا مقام ہے، جہاں انیسویں اور بیسویں صدیوں کا ملن دکھائی دیتا ہے۔ یہ دلفریب کیفے سن 1894 میں ایک انشورنس کمپنی کی نگرانی میں کھولا گیا تھا۔ یہ کیفے مختلف ادوار کے تلخ حالات برداشت کرنے میں کامیاب رہا۔
تصویر: picture-alliance/Z. Okolicsanyi
مرکزی مارکیٹ ہال
بوڈاپیسٹ میں خریداری کے کئی مراکز ہیں اور ان میں مرکزی مارکیٹ ہال کی انفرادیت جداگانہ ہے۔ اس مارکیٹ میں سیاح اور مقامی باشندے ایک دوسرے کے ساتھ گھوم پھر رہے ہوتے ہیں۔ اس مارکیٹ ہال میں سبزی، گوشت اور مچھلی سمیت ہر چیز دستیاب ہے۔ یاد رہے جب بھی اس مارکیٹ میں جائیں تو دام میں کمی ضرور کروائیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/S. Kiefer
عظیم یہودی عبادت خانہ
براعظم یورپ کا سب سے بڑا سائناگوگ یا یہودی عبادت خانہ (کنیسہ) سن 1854 سے 1859 کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ عبادت خانہ دوسری عالمی جنگ میں بھی پوری طرح تباہ ہونے سے بچ گیا تھا۔ اس میں ایک وقت میں تین ہزار یہودی عبادت کے لیے جمع ہو سکتے ہیں۔ عبادت کے دوران سیاحوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت حاصل ہوتی ہے۔
ٹری آف لائف یا شجر حیات بوڈاپیسٹ کے یہودی عبادت خانے کے اندرونی دالان میں واقع ہے۔ یہ ہولوکاسٹ کے لاکھوں ہلاک ہونے والے یہودیوں کی یاد میں تعمیر کیا گیا ہے۔ ایک تعمیر شدہ درخت پر لگے نقرئی پتوں سے بہنے والے پانی کو بہتے آنسوؤں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ ان پتوں پر اُن افراد کے نام کندہ ہیں جنہوں نے یہودیوں کی زندگیاں بچانے کی کوششیں کی تھیں۔
تصویر: DW/M. Ostwald
یہودی علاقے کے تباہ شدہ شراب خانے
بوڈاپیسٹ شہر کے ہپیوں والے علاقے کے قرب میں ایک نیا یہودی کوارٹر قائم کر دیا گیا ہے۔ ہپیوں والے علاقے میں درجنوں شراب خانے اور مشروبات نوشی کے مراکز ہیں اور یہ علاقہ اجڑے ہوئے یہودی حصے کی باقیات سے زیادہ دور بھی نہیں ہے۔
تصویر: DW/M. Ostwald
Parliament Building
پارلیمان کی عمارت
ہنگری کی پارلیمنٹ وسیع اور پرشکوہ عمارت میں قائم ہے۔ اس عمارت میں سات سو کمرے ہیں۔ عمارت چھیانوے میٹر بلند ہے۔ اس عمارت کے ارد گرد وہ عمارتیں ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے نے عالمی ثقافت کا حصہ قرار دے رکھا ہے۔
ان قانونی اصلاحات کے ذریعے یہ ممکن بنایا جانا تھا کہ حکومت ملک میں کرپشن کے خلاف زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز قوانین متعارف کرائے اور خاص طور پر وہ قوانین بھی بدلے، جو ''مفادات کے تصادم‘‘ کے روک نہیں پاتے۔
گزشتہ ماہ ہنگری کے عوامیت پسند وزیر اعظم وکٹور اوربان نے یہ دھمکی بھی دے دی تھی کہ اگر برسلز نے بوڈاپیسٹ کے لیے طے شدہ مگر منجمد کردہ یہ فنڈز فراہم نہ کیے تو ہنگری یورپی یونین کے اگلے سات برسوں کے لیے بجٹ سے متعلق آئندہ مذاکرات کو ویٹو کر دے گا۔
اب تک کے پروگرام کے مطابق ان بجٹ مذاکرات کا آغاز 2025ء کے وسط میں متوقع ہے۔