1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبائلیوں کا تیروں سے سرکاری اہلکار پر حملہ

11 ستمبر 2020

قبائلی امور کے ایک برازیلی ماہر ایک حملے میں ایک جنگجو قبیلے کے تیر اندازوں کا نشانہ بن گئے۔ عام تاثر ہے کہ ایمیزون کے قدیمی قبائل پر امن ہیں۔

Amazona | Studie zu  Bewertung des Ausbreitungsmodus von Pflanzen und der Samenmerkmalen
تصویر: Rede Amazônia Sustentável/A. Ronan

برازیل میں گزرنے والے بڑے دریا ایمیزون کے اردگرد کے وسیع و عریض جنگلاتی علاقے میں بے شمار قدیمی قبائل زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں ایسے قبائل بھی ہیں جن سے ابھی تک رابطے استوار نہیں کیے جا سکے ہیں۔ ایسے قبائل کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔ ان میں بعض ایسے ہیں، جن میں جنگجوانہ فطرت پائی جاتی ہے۔

ایسا ہی ایک قبیلہ بولیویا کی سرحد کے قریب کے گھنے جنگلاتی علاقے میں عام قبائل سے ہٹ کر زندگی بسر کر رہا ہے۔ اسی قبیلے کی جانب سے پھینکے گئے ایک زہریلے تیر نے قبائل کے حقوق کے سرگرم کارکن اور برازیلی حکومتی اہلکار رِیلی فرانسِسکاٹو کی جان لے لی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

مقامی برازیلی حکومت نے اپنے اہلکار کی ایک زہریلے تیر کے لگنے سے ہلاک ہو جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ فرانسِسکاٹو کی ہلاکت دریائےکاٹاریو کے قریب ہوئی۔ وہ نیم فوجی دستوں کے ایک قافلے کے ساتھ معمول کی گشت کے دوران اس نامعلوم قبیلے کی حدود کے قریب سے گزرے تو قبائلی افراد نے ان پر تیر چلانے شروع کر دیے۔ فوجی گاڑی پر سوار افراد نے چھلانگیں مار کر اپنی گاڑی کے پیچھے پناہ لی اور یہ اس وقت تک چھپے رہے جب تک تیر پھینکنا بند نہیں ہو گئے تھے۔

ایک فوجی اہلکار نے سوشل میڈیا پر بیان کیا کہ فرانسِسکاٹو نے بھی جان بچانے کے لیے چھلانگ لگائی لیکن تب تک انہیں تیر لگ چکا تھا۔ فوجی افسرنے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے سینے میں لگے تیر کو کھینچ کر نکال بھی دیا لیکن بھاگتے ہوئے تقریباً پچاس میٹر تک کا فاصلہ طے کیا تھا کہ وہ گر گئے۔ فوجی اہلکار کے مطابق رِیلی فرانسِسکاٹو اسی وقت گرے جب ان کی جان نکل چکی تھی۔ اس حکومتی اہلکار کی عمر چھپن برس تھی۔

تصویر: Reuters

ہلاک ہونے والے برازیلی اہلکار کا تعلق مقامی قبائل کے امور کے نگران ادارے فونائی سے تھا۔ وہ اپنی موت سے قبل ایسے قبائل کی تلاش کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے، جن تک حکومتی رابطہ یا ان کا کوئی تعلق باہر کی دنیا سے نہیں تھا۔ وہ قبائلی علاقوں اور ان کی مختلف زبانوں، ثقافتوں اور رسومات کے ایک معتبر ماہر تھے۔ وہ جنگجو قبائل کو پرامن زندگی بسر کرنے کی ترغیبات بھی دیتے تھے۔

انہوں ایک مرتبہ اپنی زنگی کا مشن بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام مقامی قبائل اپنے اپنے علاقوں میں اپنی معمول کی روایات اور قدیمی رسومات کے ساتھ محفوظ انداز میں زندگی بسر کرتے رہیں۔ ایسا بھی کہا گیا ہے کہ جس قبیلے کے تیر سے وہ ہلاک ہوئے ہیں، وہ بظاہر پرامن خیال کیا جاتا ہے۔ فرانسِسکاٹو دریائے کاٹاریو کے اسی علاقے میں تقریباً دو ماہ قبل جون میں بھی آئے تھے۔

ایسا دیکھا گیا ہے کہ مقامی قبائل جنگلی حیات کا شکار کرنے والے یا غیر قانونی کانیں کھودنے والوں یا درخت کاٹنے والوں کے خلاف اس وقت مزاحمت کرتے ہیں جب وہ ان کے علاقوں میں بغیر اجازت داخل ہو کر اپنی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں۔ ایسا اندازہ لگایا گیا ہے کہ رِیلی فرانسِسکاٹو غلطی سے تیر اندازوں کا نشانہ بنے ہیں۔

ایمیزون جائے بغیر اب کی جاسکتی ہے وہاں کی سیر

03:43

This browser does not support the video element.


 

ع ح ، ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں