قبائلی علاقوں میں آپریشن جاری رہے گا : زرداری
18 دسمبر 2008ِپاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے فضائی حملے ضروری ہیں۔
صدر زرداری نے فاٹا ارکان پارلیمنٹ پر واضح کیا کہ موجودہ حالات میں عسکریت پسندوں کے خلاف ببماری اور میزائل حملے ناگزیر ہیں اور ان شدت پسندوں کو بندوق کی نوک پر اپنا سیاسی ایجنڈہ مسلط نہیں کرنے دیا جائے گا۔
صدر زرداری کے اس بیان کو اسلام آباد میں سیاسی حلقے مبینہ امریکی حملوں میں پاکستانی حکومت کی مرضی شامل ہونے کی نشاندہی سے تعبیر کر رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سنئیر رہنما احسن اقبال نے صدر زرداری کے بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستانی صدر کے اس بیان سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ امریکی میزائل حملے اسلام آباد حکومت کی مرضی سے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدرزرداری نے ستمبر میں اپنے دورہ امریکہ میں واشنگٹن کواس طرح کے حملوں کی اجازت دی تھی اور یقین دلایا تھا کہ حکومت پاکستان ہر حملے کے بعد صرف احتجاجی بیانات کی حد تک ہی مزاحمت کرے گی۔
اس حوالے سے پاکستانی ذرائع ابلاغ اور کئی اپوزیشن سیاستدانوں کی طرف سے کئے جانے والے داعووں کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ امور رحمان ملک نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ صدر زرداری نے ایسی کوئی بات نہیں کی کہ پاکستان نے کسی بھی طرح امریکہ کو اپنے ریاستی علاقے میں فضائی حملوں کی اجازت دی ہے یا اسلام آباد حکموت ایسا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔
اس حوالے سے میڈیا میں متضاد رپورٹنگ کی وجہ شاید یہ بنی کہ صدر زرداری نے جن فضائی حملوں کا ذکر کیا ان سے مراد پاکستانی دستوں کی طرف سے فضائی کاروائی بھی ہو سکتی تھی جبکہ ناقدین نے اس سے مراد امریکی حملوں کی مبینہ اجازت لی جس کی مشیر داخلہ رحمان ملک نے واضح طور پر قومی اسمبلی کے ایوان میں جمعرات ہی کے روز باقاعدہ تردید بھی کردی۔