قبرص: ’سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت‘ پروگرام کی معطلی کا فیصلہ
13 اکتوبر 2020
یورپی یونین کے رکن ملک قبرص نے اپنے ہاں شروع کردہ ’سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت‘ کا پروگرام معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس متنازعہ قانون کی مدد سے غیر یورپی سرمایا کار یورپی یونین کا پاسپورٹ حاصل کر سکتے تھے۔
اشتہار
منگل کو قبرص کے دارالحکومت نکوسیا میں حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ اس پروگرام کی معطلی کا فیصلہ ایسی کئی رپورٹیں منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا، جن کے تحت اس قانون میں کچھ نقائص موجود تھے اور اس کا غلط استعمال بھی کیا جا رہا تھا۔
ملک کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک حکومتی ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'سرمایا کاری کے ذریعے ملکی شہریت‘ کے اس متنازعہ پروگرام پر عمل درآمد یکم نومبر سے معطل کر دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ اس یورپی جزیرہ ریاست کی کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔
آڈٹ آفس کے اعتراضات
گزشتہ ہفتے قبرص کے آڈٹ آفس نے قومی پارلیمان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسے افراد کو قبرصی پاسپورٹ دینے کا سلسلہ رکوائے، جو ہوتے تو بہت امیر سرمایہ کاروں کے اہل خانہ ہیں مگر جنہوں نے خود وہاں کی معیشت کو ایک یورو کا بھی فائدہ نہیں پہنچایا ہوتا۔
قبرصی آڈٹ آفس کے مطابق 2013ء میں یہ قانون متعارف کرائے جانے سے لے کر اب تک حکومت ہزاروں امیر سرمایہ کاروں کے اہل خانہ کو شہری حقوق دے چکی ہے، حالانکہ جس وقت یہ قانون منظور کیا گیا تھا، اس وقت حکومت کو ایسا کرنے کا قانونی اختیار حاصل نہیں تھا۔ اس سے متعلق ترمیمی قانون پارلیمان سے اسی سال منظور کیا گیا۔
اشتہار
اب تک کتنے سرمایہ کاروں نے شہریت حاصل کی؟
اعداد و شمار کے مطابق جب سے حکومت نے یہ قانون منظور کیا ہے، تب سے ہزاروں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو قبرصی پاسپورٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان پاسپورٹوں کے ذریعے ایسے افراد 27 رکنی یورپی یونین کے تمام ممالک تک باآسانی سفر اور مخصوص حالات میں وہاں قیام اور رہائش کے حقوق بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
نکوسیا حکومت اب تک تقریباﹰ چار ہزار غیر ملکی سرمایا کاروں کو یورپی یونین کے پاسپورٹ جاری کر چکی ہے، جس سے حکومت کو سات بلین یورو (8.15 بلین ڈالر) کی آمدنی ہوئی۔
اب بھی سینکڑوں درخواستیں زیر غور
سرمایا کاری کے ذریعے قبرص کی شہریت کے حصول کے لیے جن غیر ملکیوں کی درخواستیں مئی 2018ء سے اب تک زیر غور ہیں، ان کی تعداد 635 بنتی ہے۔
قبرصی انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت حکومت نے پیشکش کی تھی کہ یورپی یونین سے باہر کا کوئی سرمایا کار اگر اس ملک میں ڈھائی ملین یورو (2.9 ملین ڈالر) کے برابر سرمایا کاری کرے گا تو اسے قبرصی شہریت دے دی جائے گی۔
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/D. Puklavec
8 تصاویر1 | 8
درخواست دہندگان میں مجرم اور مشکوک شخصیات بھی
نکوسیا حکومت کا یہ پروگرام اس وجہ سے بھی متنازعہ ہو گیا کہ حکومتی چھان بین سے یہ پتا چلا تھا کہ کئی درخواست دہندگان ایسے تھے، جو اس طرح یورپی پاسپورٹ کے مستحق ہو ہی نہیں سکتے تھے۔
مثلاﹰ ان میں سے ایک سرمایا کار ایسا تھا جس پر یورپی یونین نے پابندیاں لگا رکھی تھیں۔ ایک دوسرے درخواست دہندہ کے خلاف اس کے آبائی ملک میں مالیاتی جرائم کے الزام میں بین الاقوامی پولیس انٹرپول کی تفتیش جاری تھی۔
اس کے علاوہ کئی درخواست دہندگان کی قبرصی پاسپورٹ کے لیے درخواستیں اس لیے مسترد کر دی گئی تھیں کہ ان پر منی لانڈرنگ، جعلسازی، ٹیکس چوری یا رشوت خوری کا شبہ تھا۔
م م / ش ج (روئٹرز، اے پی)
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔