1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قتل کی سازش کے امریکی الزامات پر وزیر اعظم مودی کا جواب

جاوید اختر، نئی دہلی
20 دسمبر 2023

امریکہ کا الزام ہے کہ ایک بھارتی اہلکار امریکی شہری اور خالصتانی رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث تھا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاملے پر کہا ہے کہ ایسے اکا دکا واقعات بھارت امریکہ تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتے۔

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم بعض انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیاں باعث تشویش ہیں
وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم بعض انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیاں باعث تشویش ہیںتصویر: IANS

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکہ میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما اور امریکی شہری کے قتل کی سازش میں مبینہ طورپر ایک بھارتی اہلکار کے ملوث ہونے کے واشنگٹن کے الزامات کا پہلی مرتبہ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ثبوت کو دیکھیں گے لیکن چند واقعات سے امریکہ۔ بھارت تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔

بھارتی روزنامے فئنانشیل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ "اگر ہمیں کوئی معلومات فراہم کرتا ہے تو ہم ضرور اس کا جائزہ لیں گے۔"

خالصتان: کیا بھارت نے اپنے سفارت خانوں کو خفیہ میمو بھیجا تھا؟

انہوں نے مزید کہا کہ"اگر ہمارے کسی شہری نے کچھ اچھا یا برا کیا ہے تو ہم اس کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ہمارا عزم محکم ہے۔"

یاد رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں اپنے شہری اور علیحدگی پسند گروپ سکھ فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنن کے خلاف قتل کی سازش میں ایک بھارتی سرکاری اہلکار کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بھارت نے سکھ علیحدگی پسند رہنما پنن کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔

امریکی محکمۂ انصاف نے کہا تھا کہ ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جو بھارت کے ایک سرکاری ملازم کے ساتھ مل کر نیویارک میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ بنا رہا تھاتصویر: Jennifer Gauthier/REUTERS

بیرون ملک مقیم انتہاپسند گروپوں کی سرگرمیاں باعث تشویش

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم بعض انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیاں باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ عناصر آزادی اظہار کی آڑ میں دھمکیاں دینے اور تشدد پر اکسانے میں مصروف ہیں۔"

یاد رہے کہامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پنن کے قتل کی سازش میں بھارتی شہری کے ملوث ہونے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، ''میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ وہ معاملہ ہے جسے ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ گزشتہ ہفتوں میں ہم میں سے بہت سے لوگوں نے اسے براہ راست بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا۔ اب (بھارتی) حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ اچھا اور مناسب بھی ہے اور ہم اس تفتیش کے نتائج دیکھنے کے منتظر ہیں۔''

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان رشتے کی مضبوطی کے لیے دوطرفہ مضبوط حمایت ہے، جو کہ ایک پختہ اور مستحکم شراکت داری کا واضح اشارہ ہے۔

مودی کی سکھ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کی نئی کوشش

انہوں نے مزید کہا کہ "سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی میں تعاون ہماری شراکت داری کا ایک اہم جزو رہا ہے۔ میں کچھ واقعات کو دونوں معاملات کے درمیان سفارتی تعلقات سے جوڑنا مناسب نہیں سمجھتا۔"

کیا سکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نظریہ اب بھی زندہ ہے؟

بھارتی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ "ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کثیر الجہتی کے دور میں رہ رہے ہیں۔ دنیا کے ممالک ایک دوسرے سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ آزاد بھی ہیں۔ یہ حقیقت ہمیں یہ تسلیم کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ تمام معاملات پر مکمل معاہدہ تعاون کے لیے شرط نہیں ہو سکتا۔"

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں