قتل کی ویڈیو کے بعد فیس بک کا پر تشدد مواد کی جانچ کا اعلان
18 اپریل 2017قتل کے واقعے کی یہ ویڈیو خود مبینہ قاتل کی جانب سے فیس بُک پر اَپ لوڈ کی گئی تھی اور اتوار سولہ اپریل کو یہ ویڈیو فیس بُک اَیپ کی وساطت سے دو گھنٹے تک دیکھی جاتی رہی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کیسے ایک قاتل ایک بڑی عمر کے انسان کو گولی مار کر ہلاک کر دیتا ہے۔
اس واقعے کے بعد سے فیس بُک پر اس حوالے سے شکوک و شبہات ظاہر کیے جانے لگے ہیں کہ آیا یہ ویب سائٹ دنیا بھر سے اِس پر اَپ لوڈ کیے جانے والے مواد کو صحیح طرح سے جانچ رہی ہے۔
فیس بُک نے اتوار سولہ اپریل کو کلیولینڈ میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں پہلی بار تفصیل سے بتایا۔ فیس بُک کے مطابق مبینہ قاتل نے مجموعی طور پر تین ویڈیوز اَپ لوڈ کیں۔ پہلی ویڈیو میں اُس نے اعلان کیا کہ وہ ایک قتل کرنے والا ہے۔ فیس بُک کا کہنا ہے کہ کسی نے بھی اس ویڈیو کو رپورٹ نہیں کیا۔ دو منٹ بعد ہی اُس شخص نے ایک اور ویڈیو اَپ لوڈ کی، جس میں قتل ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔ اِس ویڈیو کو فیس بُک صارفین کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے بعد رپورٹ کیا گیا۔
قتل کی ویڈیو کے کوئی گیارہ منٹ بعد مبینہ قاتل کی جانب سے ایک تیسری ویڈیو اَپ لوڈ کی گئی، جس میں اُس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ اس ویڈیو کو تھوڑی ہی دیر بعد رپورٹ کر دیا گیا۔ فیس بُک کی جانب سے بتایا گیا:’’ہم نے قتل کی ویڈیو کے بارے میں پہلی رپورٹ کے تیئیس منٹ بعد اور اس حوالے سے سرے سے پہلی رپورٹ آنے کے دو گھنٹے بعد اس صارف کا اکاؤنٹ ختم کر دیا۔ ہم اس امر سے آگاہ ہیں کہ ہمیں اس حوالے سے زیادہ بہتر اقدامات کرنے چاہییں۔‘‘
مبینہ قاتل نے ان ویڈیوز میں یہ بھی بتایا کہ وہ جوئے کی وجہ سے مقروض ہو چکا تھا اور اُسے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ بھی مسائل کا سامنا تھا اور اُس کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں بچا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ بے گناہ انسانوں کو موت کے گھاٹ اُتارے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس مبینہ قاتل کا نام اسٹیو اسٹیفنز اور عمر سینتیس سال بتائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے ایک چوہتر سالہ شخص رابرٹ گوڈوِن کو ہلاک کیا، جو ایک سابق فاؤنڈری ورکر تھا اور جو اپنے دَس بچوں میں سے چند ایک کے ساتھ ایسٹر منانے کے بعد المونیم کے ڈبے اکٹھے کر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق اُسے ابھی ایسے کوسی شواہد نہیں ملے کہ اس شخص نے کوئی اور بھی قتل کیا ہے۔ یہ مبینہ قاتل ابھی تک مفرور ہے اور پولیس نے اُس کی تلاش کی کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔ اُس کے بارے میں کسی بھی طرح کی معلومات فراہم کرنے والے کے لیے پچاس ہزار ڈالر کے انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔