قحط زدہ صومالی بچوں کو امدادی خوراک کی فراہمی شروع
28 جولائی 2011قرن افریقہ میں مسلسل خشک سالی اور قحط کے شکار لاکھوں انسانوں کو ہنگامی امداد کے طور پر اشیائے خوراک کی فراہمی کا سلسلہ خانہ جنگی کے شکار ملک صومالیہ سے اس لیے شروع کیا گیا ہے کہ وہاں کی صورت حال دیگر متاثرہ ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تشویشناک ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کی طرف سے نیروبی میں بتایا گیا کہ انتہائی نوعیت کی کم خوراکی سے متاثرہ صومالی بچوں کے لیے خاص طرح کی دس ٹن اشیائے خوراک لے کر پہلا مال بردار ہوائی جہاز کینیا سے صومالی دارالحکومت موغادیشو پہنچ گیا ہے۔ اس ہنگامی امداد کے ذریعے ایک ماہ تک ہزاروں قحط زدہ بچوں کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔
آئندہ دنوں میں ایتھوپیا اور مشرقی کینیا سمیت مشرقی افریقہ کے مختلف علاقوں میں بھوک کے شکار انسانوں کے لیے قریب سو ٹن خوراک وہاں پہنچا دی جائے گی۔
افریقہ کے مشرقی حصے کو اس وقت گزشتہ چھ عشروں کے دوران نظر آنے والی شدید ترین خشک سالی کا سامنا ہے اور مجموعی طور پر قریب گیارہ ملین انسانوں کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔
بدھ کے روز موغادیشو پہنچائی جانے والی امداد خاص طور پر پانچ سال تک کی عمر کے ان بچوں کے لیے ہے، جن کی زندگیاں کم خوراکی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں WFP کی طرف سے 70 ٹن خوراک کینیا سے صومالیہ پہنچائی جائے گی۔
صومالیہ میں طویل خشک سالی کے نتیجے میں قحط کے باعث تقریباﹰ 3.7 ملین شہری انتہائی حد تک بھوک کا شکار ہیں اور یہ تعداد بدحالی کے شکار اس ملک کی کل آبادی کا قریب نصف بنتی ہے۔
اسی دوران وفاقی جرمن حکومت کے افریقہ سے متعلقہ امور کے نگران عہدیدار گنٹر نوکے نے کہا ہے کہ اس وقت قرن افریقہ کے خطے میں خشک سالی اور قحط کی وجہ وہاں بہت وسیع زرعی رقبے پر کاشت کاری کے حقوق کی عوامی جمہوریہ چین کو فروخت بھی ہے۔
گنٹر نوکے نے فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے اخبار فرانکفرٹر رُنڈ شاؤ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افریقہ میں غیر افریقی ملکوں کی طرف سے اپنی داخلی منڈیوں میں درآمد کے لیے اگائی جانے والی اجناس کی کاشت مستقبل میں متعلقہ افریقی ریاستوں میں بڑے سماجی تنازعات کی وجہ بن سکتی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ