1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدرتی آفات گوشت خوری کے سبب آتی ہیں، بھارتی پروفیسر

جاوید اختر، نئی دہلی
8 ستمبر 2023

آئی آئی ٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی ادارے کے سربراہ کے اس بیان پر ماہرین فکرمند ہیں کہ ایسے اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کا مستقبل کیا ہوگا۔ پروفیسر لکشمی دھر کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش میں حالیہ قدرتی آفات گوشت خوری کا نتیجہ ہیں۔

ہماچل پردیش میں حالیہ سیلاب نے زبردست تباہی مچائی تھی
ہماچل پردیش میں حالیہ سیلاب نے زبردست تباہی مچائی تھیتصویر: REUTERS

بھارت میں انجینئرنگ کے اعلیٰ ترین سرکاری تعلیمی ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) منڈی (ہماچل پردیش) کے ڈائریکٹر لکشمی دھر بیہیرا کی ایک ویڈیو ان دنوں تنازع کا سبب بنا ہوا ہے، جس میں وہ طلبہ سے اس بات کا حلف لے رہے ہیں کہ وہ ایک نیک انسان بننے کے لیے گوشت کھانا بند کر دیں گے۔

ویڈیو میں وہ طلبہ سے پوچھتے ہیں، "ایک اچھا انسان بننے کے لیے آپ کو کیا کرنا ہو گا؟ آپ کو گوشت نہیں کھانا ہو گا۔" اس کے بعد وہ طالب علموں کو حلف لینے کے لیے کہتے ہیں،"میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔"

کم گوشت کھانا ماحول دوستی ہے، لیکن یہ بات اتنی درست بھی نہیں

پروفیسر بیہیرا طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں، "اگر بے گناہ جانوروں کو ذبح کرنا بند نہ کیا گیا تو ہماچل پردیش میں زبردست بارش اور سیلاب کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔" 

وہ کہتے ہیں، "جانوروں کو ذبح کرنے اور ماحولیات کی تباہی میں ایک باہمی تعلق ہے، جو آپ کو نظر تو نہیں آتا ہے لیکن واقعتا ایسا ہے۔"

بھارت: کئی ریاستوں میں فرقہ وارانہ تصادم، سبزی اور گوشت خوری پر بھی جھگڑا

ویڈیو میں وہ مزید دعوے کرتے ہوئے کہتے ہیں، "...بڑے پیمانے پر چٹانیں کھسکنے کے واقعات اور دیگر قدرتی آفات، مثلاً بادل پھٹنے وغیرہ جیسے واقعات آپ بار بار دیکھیں گے۔ یہ سب کچھ اسی...بے رحمی... کے سبب ہے۔"

بھارتی پروفیسر بیہیرا کا کہنا ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنے اور ماحولیات کی تباہی میں باہمی تعلق ہےتصویر: Javed Akhtar/DW

حیرت ناک اور افسوس ناک

آئی آئی ٹی جیسے موقر ادارے کے سربراہ کی طرف سے اس طرح کے غیر سائنسی بیان پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جب سے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے اس نے سائنسی فکر کے بجائے توہم پرستی کو فروغ دینا شروع کردیا ہے۔ حتٰی کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس میں شامل ہیں۔

ہماچل پردیش سنٹرل یونیورسٹی میں ارضیاتی اور ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر امبریش کمار مہاجن نے پروفیسر بیہیرا کے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش میں حالیہ تباہی جیولوجیکل اور اینتھرو پوجینک اسباب کی بنا پر ہوئی ہے۔

آئی آئی ٹی دہلی کے فارغ التحصیل معروف تاجر سندیپ منودھانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "تباہی مکمل ہو گئی۔ ایسے توہم پرست بے وقوف لوگ ان تمام کامیابیوں کو تباہ کردیں گے جو پچھلے 70برسوں میں حاصل کی گئی ہیں۔"

بھارت: ہندو دیومالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش

بایو فزکس کے پروفیسر گوتم مینن نے لکھا، موجودہ تناظر میں آئی آئی ٹی منڈی کے ڈائریکٹر جیسے لوگوں کے نظریات اب عام ہیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے۔ بیہیرا نے گزشتہ سال دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے منتروں کے ذریعہ اپنے ایک دوست کے گھر سے بھوتوں کو بھگا دیا تھا۔"

سی جے کے نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا،" انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ان آٹھ نئے آئی آئی ٹی میں سے ایک ہے جسے فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے قائم کیا ہے۔ یہ ان نئے آئی آئی ٹی کا میعار ہے۔ ان طلبہ پر رحم آتا ہے جو یہاں سے 'انٹائر انجینئرنگ میں ڈگری کے ساتھ گریجویٹ بنیں گے۔"

ہندوتوا نظریے کا فروغ، جدید سائنس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے!

خیال رہے کہ وزیراعظم مودی کی متنازع ڈگری میں لکھا ہے کہ نریندر مودی نے "انٹائر پولیٹکل سائنس"میں گریجویشن کیا ہے۔

ہندو مذہبی اساطیر کے مطابق گنیش نامی دیوتا کے دھڑ پر ہاتھی کا سرلگایا گیا تھاتصویر: AP

کانگریسی رہنما کا طنز

کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے بیہیرا کے بیان کے پس منظر میں وزیر اعظم مودی پر بھی طنز کیا۔

رمیش نے کہا، "وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارے آباو اجداد پلاسٹک سرجری سے واقف تھے۔ انہوں نے بچوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہاتھا کہ ماحولیات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے بلکہ ہم بدل گئے ہیں۔ایک سینیئر وزیر کو نیوٹن اور آئنسٹائن میں فرق نہیں معلوم جب کہ ایک دوسرے وزیر نے ڈارون کی تھیوری کو نصاب سے نکالنے کو درست قرار دیا ہے۔اور اب ایک باوقار ادارے کے ڈائریکٹر کا بیان اسی سلسلے کی کڑی ہے۔"

مودی حکومت نے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو بھی نصاب سے نکال دیا

انہوں نے کہا کہ بیہیرا جیسے شخص آئی آئی ٹی کے سربراہ کے لیے قطعی نامناسب ہیں انہیں فوراً عہدے سے برطرف کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ سائنسی مزاج کو تباہ کر دیں گے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں