قدرتی وسائل کا بے تحاشا استعمال، فوری اقدامات کی ضرورت
2 اگست 2018
اس برس یکم اگست تک بنی نوع انسان نے زمین کی پیداوری سکت سے زیادہ قدرتی وسائل استعمال کر لیے۔ سن 1970 تک انسان سالانہ بنیادوں پر اتنے ہی قدرتی وسائل استعمال کر رہے تھے جتنے کہ کرہ ارض ایک سال میں پیدا کر رہی تھی۔
اشتہار
سائنسدانوں کے مطابق انسانوں نے اگر اسی رفتار سے قدرتی وسائل کا استعمال جاری رکھا تو ’ارتھ اوور شوٹ ڈے‘ ہر برس کم ہوتا جائے گا۔ اگر قدرتی وسائل کو سالانہ بجٹ کی طرح دیکھا جائے تو یوں سمجھیے کہ دنیا میں بسنے والے انسانوں نے یہ بجٹ یکم اگست تک استعمال کر لیا جب کہ ابھی سال کے پانچ ماہ باقی ہیں۔ یوں زمین کے قدرتی وسائل خسارے میں ہیں۔
گلوبل فٹ پرنٹ نیٹ ورک کے مطابق اس وقت انسانی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمارا سیارہ یعنی زمین ناکافی ہے اور اس وقت انسانوں کو 1.7 سیاروں کی ضرورت ہے۔ یہ نجی تنظیم ہر برس ’ارتھ اوور شوٹ ڈے‘ کا تعین یوں کرتی ہے کہ زمین پر سالانہ بنیادوں پر دستیاب قدرتی وسائل کو استعمال شدہ وسائل سے تقسیم کیا جاتا ہے۔
تاہم قدرتی وسائل کے زیادہ استعمال کا الزام ہر ملک پر عائد نہیں جاتا۔ گلوبل فٹ پرنٹ نیٹ ورک کے مطابق امیر ممالک قدرتی وسائل کا استعمال کم آمدنی والے ممالک کی نسبت کہیں زیادہ کر رہے ہیں۔
قطر، جو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، قدرتی وسائل کے استعمال میں سب سے آگے ہے۔ اگر دنیا کے تمام انسان قطری باشندوں جیسا طرز زندگی اختیار کر لیں تو ہمیں ایک نہیں بلکہ زمین جتنے نو سیاروں کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے مقابلے میں اگر دنیا کے تمام انسان پاکستانی شہریوں جیسا طرز زندگی اور ان کی طرح قدرتی وسائل کا استعمال کریں تو بنی نوع انسان کے لیے کرہ زمین کا چالیس فیصد ہی سالانہ ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہو گا۔ جب کہ بھارتی اور نائجیرین باشندوں کی طرح قدرتی وسائل کا استعمال کرنے کی صورت میں ہمارے لیے کرہ ارض کا ساٹھ فیصد کافی ہو گا۔
جرمن شہری بھی پائیدار قدرتی وسائل کا ضرورت سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر تمام انسان جرمنوں کی طرح قدرتی وسائل استعمال کریں تو ہمیں ایک نہیں بلکہ زمین جیسے تین سیاروں کی ضرورت پڑے گی۔
دنیا بھر میں قدرتی وسائل کے ضرورت سے زیادہ استعمال میں معدنی تیل یا ایندھن کا استعمال سب سے نمایاں (ساٹھ فیصد) ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر عالمی سطح پر کاربن کا استعمال نصف کر دیا جائے تو ’ارتھ اوور شوٹ ڈے‘ میں تین ماہ کا اضافہ ہو جائے گا۔ کاربن کے اخراج میں کمی کرنا زمینی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے۔
جرمنی میں گرمی کی لہر، ’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب تک جا پہنچا ہے اور ابھی یہ سلسلہ کئی دن جاری رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
شدید ترین گرمی کا ریکارڈ
یورپ میں جاری گرمی کی کی لہر سے جرمنی بھی شدید متاثر ہوا ہے اور ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب رہا۔ سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں گرمیوں میں اتنی حدت معمول کی بات بن جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں اسکولوں اور دفاتر میں عموما ایئر کنڈیشنر نہیں ہوتے۔ میڈیکل میٹرولوجسٹ نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو دفتر رکنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ وقت گھر میں گزاریں۔
تصویر: picture alliance/dpa Themendienst
گھر میں گرمی، پارک چلیں
جرمنی میں عام طور پر گھروں میں بھی اے سی یا پنکھے نہیں ہوتے۔ شدید گرمی کے دوران گھروں میں ٹھہرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے اس لیے کئی لوگ پارکوں میں وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
ساحل سمندر جائیں، لیکن محتاط رہیں
موسم گرما میں ساحلوں کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ تاہم صحت اور موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے شدید گرمی کے باعث براہ راست دھوپ میں زیادہ دیر رکنے سے اجتناب کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
اتنی گرمی کہ رن وے بھی اکھڑ گیا
شدید گرمی کے باعث جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے کا رن وے بھی متاثر ہوا۔ حدت کے باعث ایئرپورٹ کا رن وے جگہ جگہ سے اکھڑ گیا جس کے باعث 85 پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Flughafen Hannover
دریا میں پانی کم، بحری جہاز بھی متاثر
کئی دیگر دریاؤں کی طرح دریائے رائن میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جس کے باعث بھاری مال بردار بحری جہازوں کی آمد و رفت عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
’موٹر وے پر بھی محتاط رہیں‘
صرف ہوائی اور بحری ہی نہیں زمینی سفر بھی شدید گرمی کے باعث جرمن شہریوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ جرمنی کی کئی موٹر ویز پر کوئی حد رفتار نہیں ہوتی، لیکن حدت کے باعث ملک کے جنوبی حصوں میں حد رفتار 80 کلو میٹر کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Coste
زراعت متاثر، کروڑوں کا نقصان
جرمن کسانوں کی یونین کے مطابق درجہ حرارت کے زیادہ ہونے اور بارش کم ہونے کے باعث ملکی فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں زراعت کی صنعت کو قریب ڈیڑھ بلین یورو نقصان پہنچے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
بیئر فروش منافع میں
دوسری جانب ملک بھر میں بیئر کی فروخت میں بھی شدید گرمی کی وجہ سے اتنا اضافہ ہوا ہے کہ بیئر بھرنے کی لیے اس صنعت کے پاس شیشے کی بوتلیں کم پڑ گئی ہیں۔