1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدرتی ہیروں کا مقابلہ اب لیبارٹری میں بنائے گئے ہیروں سے

20 فروری 2024

بہت قیمتی پتھروں کے طور پر کان کنی کر کے نکالے جانے والے قدرتی ہیروں کی مانگ میں کمی ہو رہی ہے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایسا لیبارٹری میں تیار کردہ ہیروں کے باعث ہو رہا ہے، جن کی طلب بڑھتی جا رہی ہے۔

 کان کنی کے ذریعے حاصل کیے جانے والے اربوں سال پرانے ہیرے اور لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے ہیرے دیکھنے میں دونوں ایک جیسے ہی لگتے ہیں
کان کنی کے ذریعے حاصل کیے جانے والے اربوں سال پرانے ہیرے اور لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے ہیرے دیکھنے میں دونوں ایک جیسے ہی لگتے ہیںتصویر: Sergei Bobylev/TASS/picture alliance

کیا آپ نے کبھی کوئی ہیرا غور سے دیکھا ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ آیا وہ قیمتی پتھر واقعی کوئی قدرتی ہیرا تھا؟

یہ عین ممکن ہے کہ کوئی عام انسان قدرتی ہیرے اور لیبارٹری میں تیار کردہ ہیرے میں فرق نہ کر پائے کیونکہ کان کنی کے ذریعے حاصل کیے جانے والے اربوں سال پرانے ہیرے اور لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے ہیرے دیکھنے میں دونوں ایک جیسے ہی لگتے ہیں۔ لیکن ان میں ایک بہت بڑا فرق قیمت کا ہوتا ہے۔

لیبارٹری میں تیار کیے گئے ہیروں کی قیمت قدرتی ہیروں کی قیمت کے نصف سے بھی کم ہوتی ہے۔ اسی لیے اب لیبارٹری میں مصنوعی طور پر تیار کیے گئے ہیرے عالمی سطح پر ایسے بیش قیمت پتھروں کی مارکیٹ میں تبدیلی کا باعث بن رہے ہیں۔

یہ تبدیلی بالخصوص بھارت کے شہر سورت میں دیکھی جا سکتی ہے، جہاں دنیا کے 90 فیصد ہیروں کو تراش خراش اور پالش کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔

یوکرین جنگ سے ہیروں کے بھارتی شہر کی چمک بھی ماند پڑ گئی

بھارتی ریاست گجرات کے شہر سورت میں واقع 'گرین لیب ڈائمنڈز‘ نامی لیبارٹری میں بھی ری ایکٹرز میں ہیرے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان ری ایکٹرز میں ہوا کا دباؤ ویسا ہی ہوتا ہے جیسا ہیروں کی زیر زمین کانوں میں۔

بہت قیمتی پتھروں کے طور پر کان کنی کر کے نکالے جانے والے قدرتی ہیروں کی مانگ میں کمی ہو رہی ہےتصویر: Omer Urer/AA/picture alliance

گرین لیب ڈائمنڈز کے ڈائریکٹر سمِیت پٹیل کا ماننا ہے کہ لیبارٹری میں ان قیمتی پتھروں کا بنایا جانا ہی ہیروں کی صنعت کا مستقبل ہے۔

سمِیت پٹیل کی ٹیم کو ایک ہیرا بنانے میں آٹھ ہفتے سے کم کا وقت لگتا ہے، اور ان کے تیار کردہ ہیروں اور قدرتی ہیروں میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔ پٹیل کے بقول، ''یہ ایک ہی چیز ہے، ایک ہی کیمیکل (سے بنے ہوتے ہیں) اور ان کی بصری خصوصیات بھی ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔‘‘

قدرتی ہیروں کی کم ہوتی ہوئی مانگ

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2019ء اور 2022ء کے درمیان قیمت کے لحاظ سے بھارت سے لیبارٹری میں تیار کردہ ہیروں کی برآمد میں تین گنا اضافہ ہوا۔ پچھلے سال اپریل اور اکتوبر کے درمیان تو ایسے ہیروں کی برآمدات کے حجم میں 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

اس حوالے سے تجزیہ کار پال زمنسکی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قیمت کے لحاظ سے عالمی منڈی میں لیبارٹری میں تیار کردہ ایسے جواہرات کا شیئر 2018ء میں 3.5 فیصد تھا، جو 2023ء میں بڑھ کر 18.5 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ ان کے مطابق اس سال یہ شرح ممکنہ طور پر 20 فیصد سے بھی تجاوز کر جائے گی۔

2019ء اور 2022ء کے درمیان قیمت کے لحاظ سے بھارت سے لیبارٹری میں تیار کردہ ہیروں کی برآمد میں تین گنا اضافہ ہواتصویر: Tracey Nearmy/picture alliance/dpa

اس پیش رفت کا قدرتی ہیروں کی مارکیٹ پر منفی اثر پڑے گا، جس کو پہلے ہی سیاسی وجوہات کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دیکھا گیا کہ قدرتی ہیروں کی مانگ میں بھی کمی ہوئی ہے۔

ہیرے کیسے بنتے ہیں؟

ہیروں کی صنعت کے تجزیہ کار ایڈان گولان کے مطابق پچھلے سال فروری میں امریکہ میں منگنی کے موقع پر پہنائی جانے والی ہیروں کی جتنی بھی انگوٹھیاں فروخت ہوئیں، ان میں سے 17 فیصد میں لیبارٹری میں تیار کردہ ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ ان کا اندازہ ہے کہ اب یہ شرح بڑھ کر 36 فیصد ہو چکی ہو گی۔

اسی طرح بھارت کی 'جیم اینڈ جیولری ایکسپورٹ پروموشن کونسل‘ کے مطابق گزشتہ برس اپریل اور اکتوبر کے درمیان ملک سے برآمد کیے گئے اور لیبارٹری میں تیار کردہ ہیروں کا وزن 4.04 ملین قیراط تھا۔ اس کے مقابلے میں اسی عرصے میں بھارت سے برآمد کیے گئے قدرتی ہیروں کا مجموعی وزن 11.3 ملین قیراط رہا تھا۔

م ا / م م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں