قذافی مخالف فورسز سرت میں ’داخل‘ ہو گئیں
25 ستمبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمانڈر محمد الاسواوی کا کہنا ہے: ’’این ٹی سی کی عسکری قیادت کی جانب سے حملے کے ’اچانک‘ احکامات کے بعد ہم ان (قذافی کے حامیوں) کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا: ’’پہلے ہمیں لوگوں کو وہاں سے نکالنا ہے، اس کے بعد حملہ کر کے سرت کو آزاد کرانے کا حکم ہے۔‘‘
سرت پر چڑھائی کرنے والی فورسز کے اوّل دستوں کو اس بات کا یقین ہے کہ قذافی کا ایک بیٹا، معتصم، شہر کے جنوبی نواحی علاقے میں موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے ریڈیو پر احکامات دیتے ہوئے سنا گیا ہے۔
خیال رہے کہ قذافی مخالف فورسز نے ہفتے کی شام کو لڑائی روکنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتوار کو لڑائی پھر شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا ہے کہ عبوری حکومت کا اعلان آئندہ ہفتے کر دیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ قذافی کے ان ہتھیاروں کا کنٹرول نئی انتظامیہ کے پاس ہے، جن پر ’پابندی‘ لگائی گئی تھی۔
قذافی اور اس کے بیٹوں پر جنسی زیادتیوں کے الزامات:
مالٹا کے اخبار سنڈے ٹائمز کے مطابق بن غازی سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات Seham Sergewa جنسی زیادتیوں کے شواہد کی بنا بین الاقوامی فوجداری عدالت سے معمر قذافی اور ان کے بیٹوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کریں گی۔
بتایا گیا ہے کہ وہ دی ہیگ کی اس عدالت میں قذافی اور ان کے بیٹوں کی جانب سے جنسی زیادتیوں کے ارتکاب کے واقعات بیان کریں گی۔
اس ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ قذافی کی سکیورٹی گارڈز کے طور پر فرائض انجام دینے والی پانچ خواتین گواہی دینے پر تیار ہیں کہ انہیں کس طرح سابق آمر اور اس کے بیٹوں نے منظم طریقے سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جون میں قذافی، ان کے بڑے بیٹے سیف الاسلام اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ Abdullah al-Senussi کے لیے انسانیت کے خلاف جرائم کی بنیاد پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر