قذافی کو ہرصورت جانا ہو گا، سارکوزی
26 فروری 2011سارکوزی نے واضح طور پر کہا کہ مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کا تشدد ’ناقابل قبول‘ ہے۔ دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور دیگر یورپی ممالک کے مطالبے کے باوجود اس ویک اینڈ تک یورپی یونین کی سطح پر لیبیا پر پابندیوں کے حوالے سے ووٹنگ کے بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو پائی ہے۔ تاہم مذاکرات کاروں کے مطابق اس سلسلے میں یورپی یونین کی سطح پر اگرچہ پابندیوں کے ایک مسودے پر اتفاق رائے کر لیا ہے تاہم اس پر ابھی مزید کام کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپیل کی ہے کہ لیبیا کے عوام کے تحفظ کے لیے عالمی برادری ’ٹھوس اقدامات‘ کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر موثر اقدام کے ذریعے لیبیا میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں عوام کا قتل عام روکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس حوالے سے تاخیر کا نتیجہ ہلاکتوں میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوگا۔ بان کی مون نے کہا کہ اب تک لیبیا میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
15 رکنی سکیورٹی کونسل قدافی حکومت کے خلاف پابندیوں کے مسودے پر غور کر رہی ہے۔ سفارتکاروں کے مطابق اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ عوام کے خلاف تشدد کو ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے زمرے میں دیکھا جائے گا۔
بان کی مون نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ لیبیا کی سکیورٹی فورسز اب مختلف ہسپتالوں میں جا کر وہاں زیرعلاج حکومت مخالف زخمیوں کو قتل کر رہی ہیں جبکہ عام شہریوں پر گولیاں نہ چلانے والے سپاہیوں کو بھی قتل کیا جا رہا ہے،’یہ وقت ہے، جب سکیورٹی کونسل کو ٹھوس قدم اٹھانا چاہیے۔ اس سلسلے میں تاخیر کا ہر گھنٹہ اور ہر دن، لیبیا کی عوام اور پورے خطے پر اثرات مرتب کرے گا۔ اس سلسلے میں سکیورٹی کونسل کے اقدام کا انتظار لیبیا کے عوام اور پورا خطہ کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اس صورتحال میں وقت کے ضیاع کا مطلب انسانی جانوں کا ضیاع ہو گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ