قذافی کی طرف سے ’جارحانہ‘ جواب کی دھمکی
20 مارچ 2011لیبیا کے سرکاری میڈیا پر مختلف رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے طرابلس میں شہری املاک کو نشانہ بنایا، جس میں عام افراد ہلاک ہوئے۔ سرکاری ٹی وی پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ایک فرانسیسی جنگی جہاز کو دارالحکومت طرابلس کے ایک علاقے میں مار گرایا گیا، تاہم فرانسیسی فوج کی طرف سے فوری طور پر اس خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
سرکاری ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے آڈیو بیان میں معمر قزافی نے کہا کہ لیبیا پر حملہ ’ظالمانہ‘ اور ’غیر منصفافہ جارحیت‘ ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں دھمکی دی کہ حملوں کے جواب میں بحیرہء روم میں شہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حملے کے بعد بحیرہء روم ’حقیقی میدان جنگ‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔
’’اب لیبیا کی عوام کے لیے اسلحہ خانوں کے منہ کھولے جا چکے ہیں، تاکہ وہ مغربی فورسز کے خلاف لڑ سکیں۔ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اسلحے کے دروازے عوام پر کھول دیے جائیں اور ہر طرح کا اسلحہ استعمال کر کے لیبیا کی آزادی، تنظیم اور وقار کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ لیبیا اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ذاتی دفاع میں تمام تر قدم اٹھائے گا۔ ’’اس احمقانہ اور جارحانہ رویے پر بحیرہ روم میں اب ان ممالک کے مفادات کو خطرات کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘
انہوں نے عرب اور مسلم دنیا کے ساتھ ساتھ ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکہ کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس موقع پر لیبیا کا ساتھ دیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے معمر قذافی سے بار بار یہ مطالبات کیے گئے کہ وہ اپنے شہریوں کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال سے باز رہیں تاہم زاویہ شہر کے علاوہ باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں پر جنگی جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور بھاری توپ خانے کی مدد سے بمباری کی گئی۔ ان حالات میں عرب لیگ کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ لیبیا کے عوام کے تحفظ کے لیے قذافی کی حامی افواج کے خلاف کارروائی کرے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق