قذافی کے بیٹے کی ہلاکت کے بارے میں متضاد خبریں
1 مئی 2011سیف العرب کی ہلاکت کی خبر پھیلنے کے بعد باغیوں کے مرکزی شہر بن غازی میں خوشیاں منائی گئیں۔ پورا شہر گولیوں اور دھماکوں سے گونج رہا تھا۔ تاہم آج صبح قذافی کے بیٹے کی ہلاکت کی خبر کے بارے میں مشکوک خبریں آنا شروع ہوئیں، جس کے بعد باغیوں کے جشن کا شور شرابا بھی کم کم ہونا شروع ہو گیا۔ دریں اثناء مغربی میڈیا کی طرف سے بھی قذافی کے بیٹے کی ہلاکت کے بارے میں متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
تاہم اتوار کے روز طرابلس میں ایک نیوزکانفرس میں لیبیا کے حکومتی ترجمان موسی ابراہیم نے کہا ’ نیٹو کا حملہ ہمارے بھائی سیف العرب القذافی کی شہادت کا باعث بنا۔ ان کے ساتھ معمر القذافی کے تین پوتے پوتیاں بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ یہ اس ملک کے قائد پر براہ راست قاتلانہ حملہ تھا۔ اس کی اجازت نہ تو بین الاقوامی قوانین دیتے ہیں نہ ہی یہ اخلاقی اعتبار سے قابل قبول ہے‘۔
موسیٰ ابراہیم نے بتایا کہ حملےکے وقت معمر قذافی اور اُن کی اہلیہ بھی وہاں موجود تھیں تاہم قذافی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، وہ اور اُن کی اہلیہ بخیریت ہیں البتہ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں‘۔
اُدھر لیبیا کے ٹیلی وژن کو بیان دیتے ہوئے گشتی پولیس کے ایک سپاہی ولید مُحمد نے کہا ’مُجھے اس خبر کا یقین نہیں آ رہا۔ اگر یہ خبر صحیح ہوتی، تو بھی یہ جنگ جلدی ختم نہیں ہو سکتی، کیونکہ قذافی ایک جنونی انسان ہے، اگر اُس کی تمام فیملی بھی ختم ہو جائے، تب بھی وہ باز نہیں آئے گا‘۔
دریں اثناء برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج برطانوی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ لیبیا پر نیٹو کے حملے اقوام متحدہ کی قرارداد 1973 کے مطابق ہیں، ان کا مقصد قذافی کی بپا کی ہوئی جنگ میں لیبیا کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ قذافی کے بیٹے کی نیٹو حملے میں ہلاکت کے بارے میں طرابلس حکومت کی طرف سے منظر عام پر آنے والی خبروں پر کسی قسم کے تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کیمرون نے کہا ’یہ لیبیا کی حکومت کی طرف سے دی گئی ایک غیر مصدقہ خبر ہے، اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا‘۔
اُدھر برطانوی دفتر خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے آج اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اُن کی حکومت اس خبر کی بھی چھان بین کر رہی ہے کہ طرابلس میں برطانیہ کے سفارتی اہلکاروں کی رہائش گاہ ایک حملے میں تباہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں دیگر ملکوں کے سفارتکاروں کی رہائش گاہوں پر بھی حملے ہوئے ہیں اور اُن کی عمارتیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اٹلی کے سفارت خانے کی عمارت سے بھی دھواں اٹھتا دیکھا گیا ہے۔
ان دنوں طرابلس میں برطانیہ کے سفارتکاروں کے ترجمان تعینات نہیں ہیں البتہ باغیوں کے قبضے والے شہر بن غازی میں لندن کے دفتر خارجہ کی ایک ٹیم موجود ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی