1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کے جانے کا وقت قریب آ چکا ہے، آندرس فوگ راسموسن

9 مئی 2011

نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے ہاتھ سے وقت کی ڈور نکلتی جا رہی ہے۔ ان کے بقول نیٹو دستوں اور باغیوں کو کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔

قذافی گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ تنہا ہوتے جا رہے ہیں، آندرس فوگ راسموسنتصویر: AP

مغربی دفاعی اتحاد نیٹوکے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے یہ بھی تسلیم کیا کہ لیبیا میں گزشتہ دو ماہ سے جاری جنگ اورتنازعے کو فوجی نہیں بلکہ سیاسی کوششوں سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے راسموسن نے کہا ’’ قذافی کا کھیل اب ختم ہو چکا ہے۔ انہیں بہت جلد یہ معلوم ہوجائے گا کہ ان کا اور ان کی حکومت کا کوئی مستقبل نہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ قذافی گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔

خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں، دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور افغانستان میں طالبان پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو دیکھتے ہوئے راسموسن نے کہا کہ وہ بہت پر امید ہیں کہ لیبیا پر دہائیوں سے برسراقتدار قذافی کا اقتدار سے الگ ہونے کا وقت اب دور نہیں ہے۔

لیبیا میں نیٹو اور باغیوں کو کامیابیاں مل رہی ہیں، راسموسنتصویر: picture alliance/dpa

مارچ کے مہینے سے نیٹو افواج کی جانب سے لیبیا پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ابھی تک ان کارروائیوں کے نتائج امید کے مطابق دکھائی نہیں دے رہے۔ معمر قذافی کے حامی دستے ابھی بھی باغیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور شہریوں کی ہلاکت کی خبریں بھی مستقل آ رہی ہیں۔

ابتداء میں لیبیا کے خلاف فضائی کارروائی امریکہ کی سر پرستی میں کی جا رہی تھی تاہم بعد میں اس آپریشن کی کمان نیٹوکو سونپ دی گئی تھی۔ نیٹو کے سربراہ نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ معمر قذافی کی حامی فورسز اور باغیوں کے مابین جاری لڑائی کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ رہا۔ ’’سب سے پہلے تو ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ اس مسئلے کو صرف سیاسی کوششوں سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔‘‘

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں