قذافی کے معاملے پر مغربی اتحادیوں میں اختلاف
11 جولائی 2011فرانسیسی وزیر دفاع نے لیبیا میں باغیوں اور قذافی کی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل کے آغاز کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے البتہ امریکہ کا موقف ہے کہ قذافی کو ہر حال میں اقتدار چھوڑنا ہوگا۔ فرانسیسی وزیر جیرارڈ لونگےGerard Longuet نے لیبیا کے طول پکڑتے تنازعےسے متعلق نیٹو کے رکن ممالک کی بے چینی ظاہر کر دی ہے۔ فرانسیسی ٹیلی وژن چینل بی ایف ایم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے لیبیا کے باغیوں اور حکومتی عہدیداروں سے متعلق کہا، ’’ہم نے ان سے کہا ہے کہ ایک دوسرے سے بات کریں۔‘‘
لیبیا میں باغیوں کی نمائندہ تنظیم نے حکومت سے مذاکرات کے لیے قذافی کے استعفے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔ فرانسیسی وزیر دفاع سے جب پوچھا گیا کہ کیا ایسی صورت میں بات چیت ممکن ہے، جب قذافی اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیں، تو انہوں نے کہا، ’’وہ اپنے محل میں دوسرے کمرے میں ہوں گے، دوسرے عہدے کے ساتھ۔‘‘ واضح رہے کہ فرانس کا شمار اُن یورپی ممالک میں ہوتا رہا ہے جو قذافی کے خلاف طاقت کے استعمال کی وکالت کر رہے تھے۔ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی اپنے ایک حالیہ بیان میں دعویٰ کر چکے ہیں کہ طرابلس حکومت تنازعے کے حل کے لیے فرانس کے ساتھ رابطے میں ہے۔
یاد رہے کہ قذافی اپنے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کے ردعمل میں یورپ میں انتقامی کارروائیوں کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔ نیٹو کے لیبیا مشن میں شامل بعض رکن ممالک کی خراب اقتصادی حالت بھی قذافی کے خلاف کارروائیوں میں عدم دلچسپی کی ایک ممکنہ وجہ ہے۔
جیرارڈ لونگے کے اس انٹرویو کے فوری بعد امریکی محکمہ ء دفاع کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں اس طرز کے کسی سمجھوتے کے امکان کو یکسر رد کر دیا گیا۔ بیان کے مطابق، ’’لیبیا کے عوام کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ انتقال اقتدار کیسے عمل میں لایا جائے۔ تاہم ہم اپنے اسی یقین پر قائم ہیں کہ قذافی اب مزید اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔‘‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ نیٹو اتحاد کا حصہ رہتے ہوئے لیبیا کے شہریوں کو طرابلس حکومت کے حملوں سے محفوظ رکھنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
رواں سال فروری میں لیبیا میں حکومت مخالف تحریک نے زور پکڑا اور باغیوں نے معمر قذافی کے 41 سالہ اقتدار کے خاتمے کے لیے ہتھیار اٹھائے تھے۔ مسلح بغاوت، نیٹو کی بمباری، قریبی ساتھیوں کے علیٰحدہ ہو جانے اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود معمر قذافی اب تک اقتدار میں رہنے میں کامیاب رہے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک