قذافی کے وارنٹ طرابلس حکومت نے مسترد کر دیے
28 جون 2011خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق لیبیا کے وزیر برائے انصاف نے طرابلس میں ایک پریس کانفرنس میں کہا،’ لیبیا حکومت عالمی فوجداری عدالت ICC کا یہ فیصلہ قبول نہیں کرتی‘۔ جسٹس منسٹر محمد القمودی نے جنگی جرائم سے متعلق اس عالمی ادارے کو ’تھرڈ ورلڈ‘ کے رہنماؤں کو سزا سنانے کا ایک آلہ قرار دیا۔
محمد القمودی نے مزید کہا کہ معمر القذافی اور ان کے بیٹے کے پاس حکومتی سطح پر کوئی عہدہ نہیں ہے۔ اس لیے وہ ICC کی طرف سے عائد کیے گئے الزامات سے ماوراء ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اگرچہ قذافی کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ گزشتہ 41 سالوں سے لیبیا میں حکمرانی کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں واقع عالمی فوجداری عدالت نے معمر القذافی، ان کے بیٹے سیف السلام اور لیبیا کے خفیہ اداروں کے سربراہ عبداللہ السنوسی پر انسانیت کے خلاف مظالم ڈھانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ استغاثہ کے بقول لیبیا کی یہ تینوں شخصیات حکومت مخالف مظاہرین کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔
ورانٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ اگرچہ قذافی کے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہیں ہے تاہم وہ ملک کی بااثر ترین اور بااختیار شخصیت ہیں اور انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر حکومت مخالف مظاہرین کو ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے ساتھ ہلاک کیا ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کی طرف سے ان تینوں شخصیات کے وارنٹ تو جاری کر دیے گئے ہیں لیکن جب تک یہ تینوں لیبیا میں موجود ہیں، ان کی گرفتاری ممکن نظر نہیں آتی۔ اس کے باوجود لیبیا کے باغیوں ، مغربی ممالک اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ICC کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت کی طرف سے ایسا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ معمر القذافی لیبیا میں حکمرانی کرنے کا قانونی حق کھو بیٹھے ہیں اور انہیں اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے۔
دوسری طرف معمر القذافی کی افواج کے خلاف بین الاقوامی برادری کے عسکری آپریشن کے سو دن مکمل ہو جانے کے باوجود دارالحکومت طرابلس پر ابھی تک قذافی کا قبضہ برقرار ہے۔ باغیوں نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے طرابلس کے نواح میں واقع کئی مقامات پر وہ قذافی کے سپاہیوں کے ساتھ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین