قرآن بانٹنے والے سلفی گروپ پر پابندی، معاملہ جرمن عدالت میں
19 دسمبر 2017وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے منگل انیس دسمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ انتظامی نوعیت کے مقدمات کی سماعت کرنے والی اعلیٰ ترین جرمن عدالت آج منگل سے جس مقدمے کی سماعت شروع کر رہی ہے، اس میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ آیا سلفی مسلمانوں کی اس وقت ممنوعہ ایک تنظیم پر عائد پابندی کو منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔
آسٹریا: قرآن کی تقسیم اور برقعے پر پابندی عائد کر دی گئی
ڈنمارک: ’نفرت پھیلانے والے‘ چھ غیر ملکی مبلغین پر پابندی
مساجد بند اور قرآن پر پابندی لگا دیں گے، فریڈم پارٹی
جس مسلم تنظیم پر یہ پابندی عائد ہے، اس کا نام جرمن زبان میں Die Wahre Religion ہے، جس کے معنی ’سچا مذہب‘ بنتے ہیں۔ اس تنظیم کے ارکان ملک کے کئی شہروں میں عام لوگوں میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے جرمن زبان میں ترجمے کے ساتھ شائع کیے گئے نسخے مفت تقسیم کیا کرتے تھے۔
'سچا مذہب‘ یا The True Religion پر جرمن حکام نے گزشتہ نومبر میں اس شبے کے بعد پابندی عائد کر دی تھی کہ یہ گروپ ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے لیے جرمنی سے نئے مسلمانوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
تب پورے ملک میں اس تنظیم کے ارکان کے خلاف پولیس نے مختلف شہروں اور قصبوں میں قریب 190 چھاپے مارے تھے۔ ان چھاپوں کے بعد وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا تھا، ’’یہ گروپ اسلام کی تبلیغ و تشہیر کے عمل کو نفرت انگیز پیغامات اور مبینہ سازشوں سے متعلق نظریات کو پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔‘‘
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ وفاقی انتظامی عدالت انیس دسمبر سے جس مقدمے کی سماعت شروع کر رہی ہے، وہ ایک ایسی اپیل ہے، جو ’سچا مذہب‘پر پابندی کے خلاف دو درخواست دہندگان نے دائر کی ہے۔
پادری کا گلا کاٹنے والا جہادی قرآن سے متعلق گفتگو کرتا رہا
مسلمان، مساجد اور مینار جرمنی کا حصہ ہیں، بشپ بوڈے
اس اپیل میں کہا گیا ہے کہ جرمن حکام نے ’سچا مذہب‘ نامی جس تنظیم پر پابندی لگاتے ہوئے مفت قرآن تقسیم کرنے کے عمل کو روک دیا ہے، وہ اس لیے غلط ہے کہ مسلمہ اور قانونی طور پر ’سچا مذہب‘ کے نام سے کسی تنظیم کا کوئی وجود ہی نہیں، تو اس پر کوئی پابندی کیسے لگائی جا سکتی ہے۔ عدالت نے یہ نہیں بتایا کہ اس پابندی کے خلاف اپیل پر فیصلہ کب تک سنایا جائے گا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ سلفی مسلمان اسلام کے سنی مسلک کے دائرہ کار کے اندر ایک ایسی بہت قدامت پسند سوچ کے حامل ہوتے ہیں، جو شرعی قوانین کی لغوی سطح پر تشریح کرتے ہیں اور اسی لیے اکثر معاملات میں سلفی مسلمانوں کی مذہبی سوچ کافی سخت گیر اور غیر لچک دار ہوتی ہے۔