1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قران کو نذر آتش کرنے کے منصوبے کی مذہبی رہنماؤں کی طرف سے مذمت

8 ستمبر 2010

امریکہ کے مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر فلوریڈا کے ایک چرچ میں 11 ستمبر کو مسلمانوں کی مقدس کتاب 'قرآن' جلانے کے منصوبے کی سخت مذمت کی ہے۔

فلوریڈا کے علاقے Gainesville کے ایک 30 رُکنی چرچ کے پادری ٹیری جونزتصویر: AP

عیسائیت، یہودیت اور اسلام تینوں ادیان کے ماننے والوں کے رہنماؤں نے اس منصوبے کو ’ مسلمانوں کے خلاف نفرت کا جنون‘ قرار دیا ہے۔ اُدھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی اس غیر مہذب طرز عمل کی مُذمت کی ہے۔ قبل ازیں افغانستان میں امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پٹریاس نے کہا تھا کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کا عمل غیر ملکوں میں متعین امریکی فوج کو شدید خطرات سے دو چار کر دے گا۔ مسلمان، یہودی اور عیسائی تینوں اہل کتاب مذاہب کے ماننے والوں سمیت ان کے مذہبی رہنماء امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چرچ میں گیارہ ستمبر کو مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کرنے کے منصوبے پر گہرے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ مذہبی رہنماؤں نے اسے مسلمانوں کے خلاف کھُلا تعصب قرار دیا ہے، جس کی وجہ نیویارک میں سابق ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے نزدیک مسلمانوں کے ایک کمیونٹی سینٹر کے قیام سے متعلق غلط قسم کی اطلاعات کا گردش کرنا ہے۔ اس بار ممکنہ طور پر رمضان المبارک کا اختتام جمعہ 10 ستمبرکو ہو رہا ہے اور مسلمانوں کے ایک بڑے مذہبی تہوار عید الفطر، ہفتے کے روز یعنی 11 ستمبر کو ہونے کی قوی امید کی جا رہی ہے۔

11 ستمبر 2001 ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاورز پر حملے کے بعد کا منظرتصویر: DPA

گیارہ ستمبر امریکیوں اور خاص طور پر امریکہ کے انتہاء پسند حلقوں کے لئے نہایت حساس دن ہے۔ سال 2001 ء میں اسی دن نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاورز کو مسلم انتہاء پسندوں کی تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے اغوا شدہ طیاروں کے ذریعے تباہ کر دیا تھا۔ اُس واقعے میں دو ہزار سات سو باون افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کی Alachua County کے علاقے Gainesville کے ایک 30 رُکنی چرچ کے پادری ٹیری جونز نے یہ منصوبہ بنایا کہ گیارہ ستمبر2001 ء کے دہشت گردانہ واقعہ کے 9 سال پورا ہونے کے موقع پر وہ اپنے کلیساء کے اندر قرآن کو نذر آتش کریں گے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایسا کر کے وہ دین اسلام کی ایک پُر تشدد اور جابرانہ شکل افشا کریں گے۔ اس منصوبے نے اُس آگ کی چنگاریوں کو ایک بار پھر ہوا دی ہے جو 11 ستمبر 2001 ء کے بعد دیگر مغربی ممالک سمیت امریکہ میں دین اسلام کے پیرو کاروں کے خلاف بھڑک اُٹھی تھی۔ دریں اثناء امریکہ کی دیگر مذہبی برادریوں کے سربراہان اور واشنگٹن کے ایک چوٹی کے رومن کیتھولک آرچ بشپ اعزازی کارڈینل Theodore McCarrick اور امریکہ کے کلیساؤں کی نیشنل کونسل نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف پایا جانے والا جنون خطرناک ہے اور یہ تمام مذہبی رہنماء کسی مقدس صحیفے کی بے حُرمتی کو ہیبت ناک طرز عمل سمجھتے ہیں‘۔

گراؤنڈ زیرو پر مسجد کے مجوزہ تعمیر ی منصوبے کے تحت مسجد اس شکل کی ہو گیتصویر: AP

تمام مذاہب کے لیڈروں بشمول رابی ڈیوڈ ساپر اشٹائین، 'یونین فار ریفارم یوڈازم' کے سربراہ اورقدامت پسند یہودیوں کی ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے رابی Julie Schonfeld نے کہا ہے ’ امریکہ میں کسی ایک دین پر حملہ کرنا تمام امریکی عوام کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے‘۔

Dove World Outreach Center کی طرف سے گیارہ ستمبر کوفلو ریڈا کے ایک چرچ میں قرآن جلانے کے مجوزہ منصوبے نے تمام اسلامی دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس کے خلاف فوری رد عمل کا اظہار کرنے والے سینکڑوں افغان مسلمانوں نے کابل کی میلاد النبی مسجد کے باہر جمع ہو کر امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اُدھر ملائیشیا کی قدامت پسند اسلامی جماعت PAS نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلوریڈا کے چرچ کے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو وہ تمام مسلمانوں سے اپیل کرے گی کہ وہ امریکی سفارتخانوں کے باہر جمع ہوکر سخت احتجاجی مظاہرے کریں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں