قریب ایک ارب بیس کروڑ بچوں کا مستقبل داؤ پر
31 مئی 2018سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دنیا کے تقریباً نصف بچوں کا بچپن داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق اس کی وجہ مسلح تنازعات، غربت اور خاص طور پر بچیوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا ناروا سلوک ہے۔
سیو دی چلڈرن کے مطابق اس سلسلے میں مغربی اور وسطی افریقہ کی صورتحال سب سے زیادہ نازک ہے۔ اس تنظیم کی جرمن شاخ کی سربراہ سوزانے کرُوگر کہتی ہیں، ’’کم عمری میں شادیاں، جبری مشقت اور ناقص خوراک کی وجہ سے بچے اپنے بچپن سے محروم ہو رہے ہیں۔‘‘
اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے اس تنظیم نے دنیا کے 175 ممالک میں بچوں کو درپیش حالات کا جائزہ لیا۔ تنظیم کے مطابق 95 ممالک میں حالات بہتر ہوئے ہیں جبکہ تقریباً چالیس ممالک میں بچوں کے حالات انتہائی زبوں حالی کا شکار ہوئے ہیں۔
اس فہرست میں تحفظ اطفال کے معاملے میں نائجر سب سے نچلے نمبر پر ہے جبکہ مالی، وسطی افریقی جمہوریہ اور چاڈ کے بچوں کو بھی کچھ اسی طرح کے حالات کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے، ’’سنگاپور، سلووینیا اور ناروے کے بچے اپنی بچپن کی عمر بغیر کسی پریشانی یا مشکلات کے گزارتے ہیں۔‘‘
عسکری، اقتصادی اور تکنیکی شعبے میں تمام تر ترقی کے باوجود امریکا اس فہرست میں 36 ویں، روس 37 ویں اور چین 40 ویں نمبر پر ہیں، ’’اس کے علاوہ سات مغربی یورپی ممالک پہلے دس ممالک میں شامل ہیں۔ ان ممالک میں بچوں کی صحت، تعلیم اور ان کے تحفظ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔‘‘ جرمنی پہلے کی طرح بارہویں نمبر پر ہے۔
اس رپورٹ میں بین الاقوامی برادری سے عملی اقدامات کرنے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف(SDGs) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دنیا بھر کے بچوں کے بچپن کو تحفظ فراہم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے، ’’ہم عالمی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ بچوں کی قدر کی جائے اور SDGs میں کیے گئے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے ان بچوں کے زندہ رہنے اور خوشحالی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔‘‘
اس رپورٹ میں اصطلاحاﹰ بچپن سے مراد وہ وقت ہے، جب بچے صرف کھیلتے کودتے ہیں اور انہیں مختلف باتیں کا عمل شروع کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی شخصیت سازی کی جا سکے۔ جرمنی سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بچوں کا عالمی دن یکم جون کو منایا جاتا ہے اور سیو دی چلڈرن نے یہ رپورٹ اسی مناسبت سے جاری کی ہے۔ اس کے برعکس یونیسیف ہر سال بیس نومبر کو حقوق اطفال کا عالمی دن مناتی ہے۔