1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقستان: لڑائی جاری، روسی قیادت میں فوج کی آمد

7 جنوری 2022

الماتی میں اب بھی گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ بدامنی پر قابو پانے کے لیے روس کی قیادت میں فوج قزاقستان پہنچ چکی ہے۔ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

Kasachstan Almaty | Proteste & Ausschreitungen
تصویر: Mariya Gordeyeva/REUTERS

متعدد سرکاری عمارتوں پر مظاہرین کے دھاوا بول دینے کے ایک روز بعد بھی الماتی میں لڑائی جاری ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ اسے شہر کے مرکزی چوک کے قریب ہونے والی فائرنگ کی مسلسل آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے مرکزی چوک اور دیگر اہم سرکاری عمارتوں کو مظاہرین سے خالی کرالیا ہے، لیکن شہر کے بعض علاقوں میں اب بھی گولیاں چلنے کی خبریں ہیں۔

روسی فوج الماتی پہنچ گئی ہے

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ قزاقستان حکومت کی جانب سے مدد کی درخواست کے بعد ماسکو کی قیادت میں قیام امن فورس کی پہلی یونٹ قزاقستان پہنچ گئی ہے۔

بگڑتی ہوئی صورت حال کے مدنظر صدر قاسم جومارت توکائیوف نے جمعرات کو روس کے غلبے والی 'کلیکٹیو سیکورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او)' سے فوجی مدد کی اپیل کی۔ اس تنظیم میں پانچ دیگر سابق سوویت ریاستیں شامل ہیں۔ توکائیوف نے ان کے بقول" بیرون ملک بڑے پیمانے پر تربیت حاصل کرنے والے دہشت گرد گروپوں " کو کچلنے کے لیے " مدد کی اپیل کی ہے۔

صدر توکائیوف کی اپیل کے چند گھنٹے کے اندر ہی فوج کی پہلی یونٹ قزاقستان پہنچ گئی۔ اس میں روسی پیرا ٹروپرزاور سی ایس ٹی او کے دیگر رکن ملکوں کی فوجی شامل ہیں۔ سن 1999میں قائم ہونے کے بعد سی ایس ٹی او کی یہ پہلی بڑی مشترکہ کارروائی ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اس بدامنی کو قزاقستان کی "سلامتی اور سالمیت کو نظر انداز کرنے کے لیے بیرونی ملکوں کی حوصلہ افزائی سے کی جانے والی کوشش" سمجھتی ہے۔

تصویر: Valery Sharifulin/TASS/dpa/picture alliance

درجنوں افراد ہلاک

اب تک کے اس بدترین تشدد میں پولیس کے مطابق الماتی میں سرکاری عمارتوں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ رات بھر چلنے والی لڑائی کے دوران درجنوں افراد "ختم " کردیے گئے۔

وسطی ایشیا کی سابق سوویت جمہوریاوں میں سب سے مستحکم سمجھے جانے والے اور توانائی کی دولت سے مالا مال قزاقستان اس وقت گزشتہ کئی دہائیوں کے سب سے بڑے بحران سے دوچار ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف ملک کے بیشتر حصوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں اور بدامنی پھیل گئی ہے۔

مسلح مظاہرین اور حکومتی فورسز کے درمیان باضابطہ لڑائی ہورہی ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق 748 سیکورٹی افسران زخمی ہوئے ہیں جبکہ 18 دیگرہلاک ہوگئے۔ ان میں سے دو سیکورٹی افسران کے سرکاٹ ڈالے گئے۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ پولیس "راستوں کو مظاہرین سے صاف کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے" اور اب تک 2300 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکام کاکہنا تھا کہ پرتشدد مظاہروں میں ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 400 کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ 62 افراد آئی سی یو میں رکھے گئے ہیں۔

الماتی کی سڑکوں پر جلی ہوئی گاڑیاں بکھری پڑی ہیں۔ متعدد سرکاری عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہیں اور صدارتی محل، جہاں بدھ کے روز مظاہرین نے دھاوا بول کر لوٹ مچا دی تھی، کے میدان میں گولیوں کے خول بکھرے ہوئے ہیں۔

تصویر: Alexander Platonov/AFP

مظاہرے کیوں کیے جا رہے ہیں؟

الماتی اور دارالحکومت نور سلطان میں مظاہرے یکم جنوری سے ملک بھر میں لاگو ہونے والے ایک نئے قانون کے ردعمل میں شروع ہوئے۔ اس قانون کے مطابق مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمتوں پر کنٹرول ختم کر دیا گیا اور یوں پیٹرول کی قیمتوں میں یک دم سے بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔ قزاقستان میں بہت سے افراد اپنی گاڑیوں میں ایندھن کے لیے ایل پی جی کا استعمال کرتے ہیں۔

ان مظاہروں کا آغاز اتوار کے روز سے صرف ایک علاقے سے ہوا تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ان مظاہروں میں شدت آتی گئی اور منگل تک ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں مظاہرین کے بڑے بڑے ہجوم پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ کرتے دکھائی دینے لگے۔ یہ مظاہرے اس وقت پرتشدد ہو گئے جب پولیس نے قزاقستان کے مرکزی شہری اور سابق دارالحکومت الماتی میں مظاہرین کے ایک بڑے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور سٹن گرنیڈز کا استعمال کیا۔

وزیر اعظم عسکر مامن کی حکومت نے استعفیٰ دے دیا ہے اور صدر قاسم جومارت توکایف نے الماتی میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

قزاقستان کے نیشنل بینک نے تمام مالیاتی اداروں کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے اور ملک بھر میں انٹرنیٹ بھی بند ہے۔

تصویر: Pavel Mikheyev/REUTERS

مغربی ملکوں کی اپیل

مغربی ملکوں نے تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے قزاقستان میں ملکی اداروں کو روسی فوج کے ذریعہ اپنے کنٹرول میں لیے جانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا، "امریکا اور واضح طورپر پوری دنیا انسانی حقوق کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔"

فرانس میں مقیم قزاقستان کے اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر توانائی مختار ابلیازوف نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں برسراقتدار حکومت کا خاتمہ اب قریب ہے۔ " بس انتظار ہے کہ اس میں کتنا وقت لگتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "تین دنوں کے اندر ایک طرح سے انقلاب برپا ہوگیا ہے۔ یہ حقیقتاً ایک عوامی انقلاب ہے۔ عوام یہ سمجھ چکی ہے وہ کمزور نہیں ہیں۔"

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

قزاقستان کی سکڑتی ہوئی بلخاش جھیل

02:18

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں