قزاقستان: مسافر جہاز حادثے کا شکار، کم از کم 12 افراد ہلاک
27 دسمبر 2019
قزاقستان میں جمعہ کی صبح ایک طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا، حکام نے کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جب کہ 49 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
اشتہار
بیک ایئر کا فوکر 100 ماڈل کا مسافر بردار طیارہ الماتی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کرنے کے فوراً بعد ایک دو منزلہ عمارت سے ٹکرا کر زمین پر آگرا۔ طیارہ میں 95 مسافر اور عملہ کے پانچ افراد سوار تھے۔
مقامی حکام کے مطابق، ”چودہ افراد کی موت جائے حادثہ پر ہی ہو گئی، جب کہ سترہ افراد کی حالت انتہائی نازک ہے جن میں کم از کم آٹھ بچے ہیں۔ زخمیوں کا علاج جاری ہے۔‘‘
قزاقستان کی سول ایوی ایشن کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیک ایئر کا یہ طیارہ الماتی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے صبح سات بج کر پانچ منٹ پر دارالحکومت نور سلطان کی طرف روانہ ہوا۔ جہاز کی بلندی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ جہاز پہلے ایک پتھر کے بیریئر سے ٹکرایا اور پھر ایک دو منزلہ عمارت میں جا لگا تاہم اس میں آگ نہیں لگی۔ بچاؤ کی کارروائی جاری ہے۔
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ فوکر 100 تھا جو کہ دو ٹربو فین والا میڈیم سائز کا جیٹ طیارہ ہے۔ طیارہ بنانے والی کمپنی 1996میں دیوالیہ ہو گئی تھی اور اس کے بعد کمپنی نے فوکر100 کی تیاری بند کر دی تھی۔
حادثے میں بچ جانے والی ایک خاتون نے ایک مقامی نیوز ویب سائٹ ٹینگری نیوز نے بتایا کہ انہوں نے 'ایک خوفناک آواز‘ سنی جس کے بعد طیارہ نیچے گرنے لگا۔ خاتون کا کہنا تھا، ”طیارہ ترچھا ہو کر اڑ رہا تھا۔ سب کچھ کسی فلم کی طرح تھا، چیخ و پکار اور لوگوں کے رونے کی آوازیں۔"
نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک نامہ نگار نے بتایا ہے کہ حادثہ رن وے کے کنارے واقع المیرک گاؤں میں پیش آیا۔ طیارہ دو حصوں میں ٹوٹ گیا تھا اور طیارہ کے گرنے سے ایک مکان منہدم بھی ہو گیا۔
قزاقستان میں حکام نے آج کے حادثے کی تفتیش مکمل ہونے تک بیک ایئر کے تمام طیاروں اور فوکر 100 کی پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
قزاقستان کے صدر قاسم جومارٹ تقائیف نے متاثرین کے اہلِ خانہ کے ساتھ گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”اس حادثے کے لیے ذمہ دار افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔"
ج ا / ش ح (اے ایف پی، روئٹرز)
ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
تصویر: Airbus
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
تصویر: AP
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
تصویر: Emirates Airline
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔