قزاقستان میں غداری کے شبے میں سابق انٹیلیجنس سربراہ گرفتار
8 جنوری 2022
قزاقستان میں ملکی خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو غداری کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ملک میں حالیہ پرتشدد واقعات کے پس پردہ انہی کا ہاتھ ہے۔
اشتہار
قزاقستان میں پولیس اور فوج کی بھاری تعداد سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہے، جب کہ ملکی خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے ہفتے کے روز ماسیموف کی گرفتاری کا اعلان کیا۔ ماسیموف اسی قومی ادارے کے سربراہ رہے ہیں اور انہیں بدھ کے روز صدر قاسم جومارت توکائیف نے اس وسطی ایشیائی جمہوریہ میں شدید مظاہروں کے تناظر میں برطرف کر دیا تھا۔
دوسری جانب صدارتی دفتر کے مطابق ملکی صورت حال کے تناظر میں قاسم جومارت توکائیف نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ صدارتی دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں اب صورت حال استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ تاہم اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب بھی کچھ 'دہشت گرد‘ آزاد پھر رہے ہیں۔
ماسکو حکومت کی جانب سے بھی ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں صدور کی اس بات چیت میں پوٹن نے توکائیف کے اس خیال کی تائید کی کہ روس اور سابق سوویت یونین کی ریاستوں کے مشترکہ سلامتی اتحاد CSTO کا آن لائن اجلاس طلب کیا جائے۔ یہ بات اہم ہے کہ اسی دفاعی اتحاد کے تحت قیام امن کے لیے روس اور چار دیگر ممالک نے اپنے فوجی قزاقستان بھیجے ہیں۔
آگ اور خون: قذاقستان میں پرتشدد مظاہرے، تصویری رپورٹ
قذاقستان میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پر تشدد مظاہروں میں ایک ہزار سے زائد افراد زخمی اور درجنوں ہلاک ہو گئے۔ روسی اتحادی افواج بھی ملک میں داخل ہو چکی ہیں۔ قذاقستان میں ہونے والے واقعات اس تصویری رپورٹ میں
تصویر: Valery Sharifulin/TASS/imago images
مظاہروں کی وجہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ
قزاقستان میں مائع قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بدھ پانچ جنوری کو الماتی میں مظاہرین نے صدارتی رہائش گاہ اور میونسپل عمارت پر دھاوا بول دیا اور دونوں عمارتوں کو آگ لگا دی۔ حالیہ دنوں میں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، سٹن گرینیڈ، واٹر کینن اور یہاں تک کہ براہ راست فائرنگ کا بھی استعمال کیا۔
تصویر: Valery Sharifulin/TASS/imago images
روسی دستے قذاقستان میں
پرتشدد مظاہروں کے بعد قازق صدر قاسم جومارت توکائیوف نے روس کی قیادت میں قائم اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم (CSTO) سے مدد کی اپیل کی۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کی طرف سے جمعرات کو ایک بیان میں تنظیم کے سیکرٹریٹ نے کہا کہ مجموعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کے امن دستوں کو ایک محدود وقت کے لیے جمہوریہ قذاقستان بھیج دیا گیا ہے تاکہ حالات کو مستحکم اور معمول پر لایا جا سکے۔
جنوب مغربی قازق شہر جاناؤزن میں اتوار دو جنوری کو پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جو طویل عرصے سے حکومت مخالف مظاہروں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ منگل کو دارالحکومت نور سلطان اور قذاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے ساتھ احتجاج تیزی سے دوسرے شہروں تک پھیل گیا۔
تصویر: Zhanbyrbaevkz/TASS/dpa/picture alliancev
فوجی دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال
گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوجی دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
تصویر: REUTERS
مظاہرین کی طرف سے سرکاری عمارات نذر آتش
مظاہرے تشدد کی شکل اختیار کر گئے۔ کئی سرکاری گاڑیوں اور سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔
تصویر: Vladimir Tretyakov/AP/picture alliance
مظاہرین پر فائرنگ
مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔
مظاہروں کے عروج پر وزیر اعظم عسکر مامن اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا۔ قذاقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیوف نے بدھ کی صبح کابینہ کا استعفیٰ منظور کرنے کے بعد کہا کہ وہ احتجاج کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کریں گے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین کریم ماسیموف کو بھی معزول کر دیا گیا۔
تصویر: Andrei Pokumeiko/BelTA/TASS/dpa/picture alliance
با اوجگیری اعتراضها وضعیت فوقالعاده در قزاقستان اعلام شد. همزمان دسترسی به سایتهای خبری قطع شد و به گزارش سازمان دیدهبان فضای مجازی "شبکه اینترنت در قزاقستان کاملا قطع شده است".
تصویر: REUTERS
فوج کو کارروائی کرنے کی ہدایت
جمعرات چھ جنوری کی صبح، قازق صدر نے اعلان کیا کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ’’دہشت گردی‘‘ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے کارروائی کرے۔
تصویر: Vladimir Tretyakov/AP Photo/picture alliance
ایک ہزار سے زائد افراد زخمی
قذاقستان کی وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ بدامنی میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ قزاقستان کے نائب وزیر صحت اظہر گنیت کے مطابق، ’’ان میں سے تقریباً 400 ہسپتال میں داخل ہیں اور 62 انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں۔‘‘
تصویر: Vladimir Tretyakov/AP/picture alliance
قانون شکنی کرنے والوں کو انتباہ
قذاقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیوف نے بدھ کو ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا، ’’ہم قانون شکنی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی دور رس سیاسی اصلاحات کریں گے اور جب تک بدامنی جاری رہے گی وہ ذاتی طور پر قومی سلامتی کونسل کی سربراہی کریں گے۔
تصویر: PAVEL MIKHEYEV/REUTERS
درجنوں ہلاکتیں
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین میں سے کچھ مسلح بھی تھے۔ قذاقستان کی وزارت داخلہ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ پولیس افسران اور نیشنل گارڈز کے 18 ارکان ہلاک ہوئے۔ الماتی پولیس نے جمعرات کو کہا کہ سرکاری عمارتوں پر حملوں کے دوران جھڑپوں میں ’’درجنوں افراد‘‘ مارے گئے۔
تصویر: Anadolu Agency/picture alliance
12 تصاویر1 | 12
نئے سال کے موقع پر قزاقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی بہت زیادہ قیمتوں کے خلاف احتجاج کا آغاز ہوا تھا، جو فوراﹰ ہی ملک بھر میں پھیل گیا اور اس نے پرتشدد رنگ اختیار کر لیا تھا۔ امریکا اور مغربی ممالک کا مطالبہ ہے کہ قزاقستان کی حکومت مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے بجائے بات چیت اور مکالمت کا راستہ نکالے۔
اس سے قبل گزشتہ رات اپنے خطاب میں قزاقستان کے صدر نے ایک مرتبہ پھر مظاہرین سے بات چیت کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سکیورٹی فورسز کو 'بغیر انتباہ کے گولی چلانے‘ کے احکامات دے دیے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چند روز کے انتشار کے بعد اب حکومتی فورسز ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی کی سڑکوں کا بہ ظاہر کنٹرول سنبھالے نظر آ رہی ہیں۔