1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقوں نے پاکستانیوں، ایرانیوں کو غلاموں کی طرح رکھا، ڈینش نیوی

29 فروری 2012

ڈنمارک کی بحریہ نے بتایا ہے کہ صومالی قزاقوں نے ہائی جیک کیے گئے ایک مال بردار بحری جہاز کے عملے کے پاکستانی اور ایرانی ارکان کو غلاموں کی طرح رکھا تھا۔

تصویر: LaCatrina/Fotolia

کوپن ہیگن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈینش نیوی کی طرف سے یہ بات آج بدھ کے روز بتائی گئی۔ یرغمالی بنائے گئے ان غیر ملکیوں کی رہائی ایک خونریز آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان یرغمالی بحری کارکنوں کی رہائی کی کارروائی ڈینش نیوی نے کی اور ڈنمارک کی بحریہ کے ایک ترجمان نے کوپن ہیگن میں بتایا کہ ان غیر ملکیوں کی رہائی کا آپریشن بڑا ڈرامائی ثابت ہوا۔

تصویر: picture alliance / dpa

ترجمان کے بقول یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا صومالی قزاقوں کو یہ علم تھا کہ وہ ہائی جیک کیے گئے ایرانی مال بردار بحری جہاز کو کس طرح نیویگیٹ کر سکتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ قزاق اس کارگو شپ کو اپنے مرکزی ٹھکانے کے طور پر استعمال کرتے رہے تھے۔

کینیتھ نیلسن نامی ترجمان نے کہا، ’صومالی قزاقوں نے اس ایرانی جہاز کے کارکنوں کو غلاموں کی طرح رکھا ہوا تھا‘۔ نیلسن نے مزید بتایا کہ ان قزاقوں نے نہ تو یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے کسی تاوان کا مطالبہ کیا اور نہ ہی انہوں نے ہائی جیکنگ کے اس واقعے کو اپنے لیے مالی فائدے کی خاطر استعمال کرنے کی کوشش کی۔

اس جہاز کے عملے کے 16 ارکان کو ڈنمارک کی نیوی نے اپنے ایک جنگی بحری جہاز Absalon کے ذریعے کارروائی کر کے گزشتہ اتوار کی شب رہا کرا لیا تھا۔ یہ ڈینش جنگی جہاز نیٹو کی قیادت میں بحری قزاقی کے خلاف مشن میں شامل ہے۔ تاہم اس ریسکیو آپریشن میں دو یرغمالی ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے ایک ایرانی تھا اور دوسرا پاکستانی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء ڈینش نیوی نے اپنے طور پر اس آپریشن سے متعلق باقاعدہ تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔ کوپن ہیگن میں ملکی بحریہ کے اعلیٰ ذرائع یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دونوں یرغمالی ڈینش دستوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہوں۔

ریسکیو آپریشن سے قبل ڈینش نیوی کا جنگی جہاز Absalon کئی دنوں تک ہائی جیک کئے گئے ایرانی کارگو شپ کا پیچھا کرتا رہا تھا۔ نیٹو کے فوجی ذرائع کے مطابق اس آپریشن کے دوران 17 قزاقوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں