ایک روز قبل جرمنی نے امریکا پر فیس ماسک کی قزاقی کا الزام عائد کیا تھا۔ الزام یہ تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف دو لاکھ حفاظتی فیس ماسک بنکاک میں چرا لیے گئے تھے۔
اشتہار
امریکی حکومت نے ایک کثیرالقومی کمپنی تھری ایم کو لاکھوں کی تعداد میں فیس ماسک فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جرمن الزام میں کسی کمپنی یا ادارے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔ امریکی کمپنی کے اس بارے میں تردیدی بیان سے واضح ہوا ہے کہ فیس ماسک کی ممکنہ قزاقی میں تھری ایم شامل ہے۔
چین میں تیار کیے گئے دو لاکھ فیس ماسک کی کھیپ جرمنی کے لیے روانہ کی گئی تھی اور انہیں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اتار لیا گیا تھا۔ جرمنی کی شہری ریاست برلن نے یہ فیس ماسک ریاستی پولیس کے لیے خریدے تھے۔
تھری ایم نامی ادارے نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ انہیں فیس ماسک قبضے میں لینے اور نہ ہی ایسے کسی کاروباری سودے کا علم ہے۔ دوسری جانب ایک جرمن اخبار ٹاگیس اشپیگل کے مطابق یہ فیس ماسک چین میں تیار کیے گئے تھے۔
جمعہ تین اپریل کو جرمن شہری ریاست برلن کے وزیر داخلہ آندریاز گائزل نے کہا تھا کہ امریکی حکام نے دو لاکھ فیس ماسک کی ایک کھیپ بنکاک میں اپنے کنٹرول میں لے لی تھی۔ گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف استعمال کے لیے خریدے گئے تھے۔ جرمن حکومت نے 2FFP معیار کے یہ ماسک ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی طرف سے ڈیوٹی کے دوران استعمال کے لیے منگوائے تھے۔
چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ایک اہم رہنما اور اس کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف میوٹسنِش نے اس امریکی اقدام کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ میوٹسنِش نے اس واقعے پر امریکی وضاحت کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔
ایس پی ڈی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بظاہر کوئی ضرورت اس لیے نہیں ہونا چاہیے تھی کہ یہ فیس ماسک ایک اور ملک نے خرید رکھے تھے۔ انہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ فیس ماسک کی شدید قلت کے دور میں ایسا کیا جانا کسی حد تک قابل فہم بھی ہے۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔