1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقی نہیں کی، جرمن الزام غلط ہے: امریکی کمپنی

5 اپریل 2020

ایک روز قبل جرمنی نے امریکا پر فیس ماسک کی قزاقی کا الزام عائد کیا تھا۔ الزام یہ تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف دو لاکھ حفاظتی فیس ماسک بنکاک میں چرا لیے گئے تھے۔

USA Schutzmasken in einem Geschäft in Kalifornien
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Y. Cao

امریکی حکومت نے ایک کثیرالقومی کمپنی تھری ایم کو لاکھوں کی تعداد میں فیس ماسک فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جرمن الزام میں کسی کمپنی یا ادارے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔ امریکی کمپنی کے اس بارے میں تردیدی بیان سے واضح ہوا ہے کہ فیس ماسک کی ممکنہ قزاقی میں تھری ایم شامل ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/M. Bein

چین میں تیار کیے گئے دو لاکھ فیس ماسک کی کھیپ جرمنی کے لیے روانہ کی گئی تھی اور انہیں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اتار لیا گیا تھا۔ جرمنی کی شہری ریاست برلن نے یہ فیس ماسک ریاستی پولیس کے لیے خریدے تھے۔

تھری ایم نامی ادارے نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ انہیں فیس ماسک قبضے میں لینے اور نہ ہی ایسے کسی کاروباری سودے کا علم ہے۔ دوسری جانب ایک جرمن اخبار ٹاگیس اشپیگل کے مطابق یہ فیس ماسک چین میں تیار کیے گئے تھے۔

جمعہ تین اپریل کو جرمن شہری ریاست برلن کے وزیر داخلہ آندریاز گائزل نے کہا تھا کہ امریکی حکام نے دو لاکھ فیس ماسک کی ایک کھیپ بنکاک میں اپنے کنٹرول میں لے لی تھی۔ گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف استعمال کے لیے خریدے گئے تھے۔ جرمن حکومت نے 2FFP معیار کے یہ ماسک ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی طرف سے ڈیوٹی کے دوران استعمال کے لیے منگوائے تھے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/D. Szuster

چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ایک اہم رہنما اور اس کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف میوٹسنِش نے اس امریکی اقدام کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ میوٹسنِش نے اس واقعے پر امریکی وضاحت کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔

ایس پی ڈی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بظاہر کوئی ضرورت اس لیے نہیں ہونا چاہیے تھی کہ یہ فیس ماسک ایک اور ملک نے خرید رکھے تھے۔ انہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ فیس ماسک کی شدید قلت کے دور میں ایسا کیا جانا کسی حد تک قابل فہم بھی ہے۔

ع ح / م م (ڈی ڈبلیو، نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں