قصور میں سیلاب سے متاثرہ ایک لاکھ افراد محفوظ مقام پر منتقل
23 اگست 2023
قائم مقام وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے مطابق بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑے جانے کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ وسطی پنجاب کے کئی سو دیہات اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آ چکی ہیں۔
اشتہار
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیلاب زدہ دیہاتوں سے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہنگامی حالات سے نمٹنے والی صوبائی حکام کے مطابق ان افراد کو گزشتہ اتوار کو ضلع قصور میں دریائے ستلج کے کناروں پر آنے والے سیلاب کی وجہ سے پیش آنے والی صورتحال کے بعد محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ وسطی پنجاب کے کئی سو گاؤں اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آ چکی ہے۔
ہنگامی خدمات کا شعبہ تقریباﹰ بہتر دیہاتوں کے رہائشیوں اور ان کے مویشیوں کو اونچے اور محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پنجاب ایمرجنسی سروسز کے ترجمان فاروق احمد نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے تقریبا ایک لاکھ افراد کو بچا لیا ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔‘‘
پاکستان، سیلاب گزر گیا لیکن مشکلات نہ ٹلیں
03:32
پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ مون سون کی بارشوں نے بھارتی حکام کو اپنے آبی ذخائر کا اضافی پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ سے سرحد کے اس پار پاکستانی علاقوں میں سیلاب آ گیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ ستلج میں آنے والا سیلاب کی گزشتہ 35 برس میں مثال نہیں ملتی۔
ان اطلاعات کے بعد کہ متاثرہ دیہات کے لوگ اپنے گھر اور جائیدادیں چھوڑنے سے گریزاں ہیں، وزیراعلیٰ نے دفعہ 144 نافذ کرنے کا حکم دیا اور اس پر عمل درآمد پر زور دیا۔
بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔ پاکستانی صوبے پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی بارشیں آنے والے دنوں میں سیلابوں میں مزید تیزی لا سکتی ہیں۔
پاکستان گزشتہ برس آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکلنے کے لیے ابھی تک جدوجہد کر رہا ہے۔ 2022 ء میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، جس سے 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جبکہ ملکی معیشت کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ کی اس سال اپریل میں جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور دو کروڑ سے زیادہ متاثرین انسانی امداد کے منتظر تھے۔
انسانی امداد کے منتظر سیلاب متاثرین پینے کے صاف پانی سے محرومی، غذائی قلت اور رفع حاجت کا مناسب انتظام نہ ہونے کے سبب اسہال، سانس کی انفیکشن، جلد اور نفسیاتی بیماریوں کے علاؤہ ہیپاٹائیٹس اور وبائی امراض کا سامنا کر رہے ہیں۔
ش ر⁄ اا (اے ایف پی)
پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔