1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطری شاہی خاندان کی نایاب ہیرے پر لڑائی لندن ہائی کورٹ میں

12 نومبر 2024

’آئیڈلز آئی‘ نامی ہیرے کی فروخت کے معاملے پر تنازعے نے قطری شاہی خاندان کے افراد کو ایک قانونی لڑائی میں الجھا دیا ہے۔ ستر قیراط وزنی اس ہیرے کی قیمت کئی ملین ڈالر بتائی جاتی ہے۔

Großbritannien London 2024 | Urteil über Julian Assanges Auslieferung erwartet | Polizisten vor Gericht
تصویر: Toby Melville/REUTERS

قطر کے حکمران شاہی خاندان کی دو شاخوں کے مابین کروڑوں ڈالر مالیت کے ایک ہیرے کی فروخت  پر لڑائی لندن ہائی کورٹ میں پہنچ گئی ہے۔ قطری امیر کے ایک کزن کی ملکیتی کمپنی اس ہیرے کو خریدنے کے اپنے مبینہ حق کا نفاذ چاہتی ہے۔ 'آئیڈلز آئی‘ یا 'بت کی آنکھ‘ نامی ستر قیراط کے اس ہیرے پر تنازعے نے قطر کے حکمران شیخ تمیم بن حمد الثانی کے کزن اور آرٹ کلیکٹر شیخ حمد بن عبداللہ الثانی کو سابق وزیر ثقافت شیخ سعود بن محمد الثانی کے اہل خانہ کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔

شیخ سعود 1997ء اور 2005 ء کے درمیان قطر کے وزیر ثقافت تھے اور دنیا کے سب سے زیادہ فن پارے جمع کرنے والے افراد میں سے ایک تھے اور انہوں نے ہی  2000 کی دہائی کے اوائل میں 'آئیڈلز آئی‘ نامی ہیرا خریدا تھا۔ شیخ سعود نے نے 2014ء میں اپنی موت سے کچھ عرصہ قبل یہ ہیرا شیخ حمد بن عبداللہ  کی ملکیتی کمپنی QIPCO کو ایک معاہدے کے تحت ادھار دیا تھا۔

قطر کے حکمران شیخ تمیم بن حمد الثانیتصویر: Qatar Emirate Council/dpa/picture-alliance

اس معاہدے میں مذکورہ کمپنی کو  یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ شیخ سعود کے رشتہ داروں سے منسلک کمپنی ایلانس ہولڈنگز کی رضامندی سے ہیرے کو خرید سکتی ہے۔ ایلانس لیختن اشٹائن میں قائم الثانی فاؤنڈیشن کی ملکیت ہے، جو مرحوم شیخ سعود کی بیوہ اور تین بچوں کے زیر انتظام ہے۔

اب فریقین کے مابین اس ہیرے کی قیمت پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ کیو آئی پی سی او کے وکلاء کا کہنا ہے کہ الثانی فاؤنڈیشن کے وکیل کی طرف سے 2020 میں بھیجے گئے ایک خط میں 'آئیڈلز آئی‘ ہیرے کی قیمت فروخت 10 ملین ڈالر درج کی گئی تھی ۔ اب کیو آئی پی سی او  کی برطانیہ میں لندن ہائی کورٹ سے استدعا ہےکہ  وہ ایلانس کو  یہ ہیرا دس ملین ڈالر کے عوض ہی کیو آئی پی سی اوکو فروخت کرنے کا حکم دے۔

بڑے سائز کے ہیروں کی کئی قیمت کئ لاکھ ڈالرز تک پہنچ جاتی ہےتصویر: Getty Images/S. Platt

تاہم ایلانس کا کہنا ہے کہ خط غلطی سے بھیجا گیا تھا۔ ایلانس کے وکیل سعد حسین نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے موقف میں کہا ہے کہ شیخ سعود کے بیٹے شیخ حمد بن سعود الثانی  کو ''صرف صحیح قیمت پر ہی اس ہیرے کی فروخت کے امکان کی تلاش تھی۔‘‘ لیکن اس حوالے سے انہوں نے فاؤنڈیشن کے دیگر عہدیداروں سے مشورہ نہیں کیا ۔ حسین نے مزید کہا کہ ایلانس کے ہیروں کے ماہر نے  اس قیمی پتھر کی قیمت تقریباً 27 ملین ڈالر بتائی ہے، جس کے بارے میں درخواست گزار کیو آئی پی سی او کے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ اس ہیرے کو فروخت کرتے ہوئے زیادہ قیمت وصول کرنے کی کوشش ہے۔

 ش ر⁄ م م (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں