’قطری قوم اپنے مخالفین کے زخموں پر نمک چھڑکتی رہے گی‘
14 نومبر 2022
قطر ایئر ویز کے شعلہ بیاں سی ای او نے اپنے ملک کی فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے ناقدین پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قوم ہمیشہ اپنے مخالفین کے زخموں پر نمک پاشی کرتی رہے گی۔
اشتہار
قطر ایئر ویز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اکبر البکر نے قطر میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی مخالفت اور اس پر تنقید کرنے والوں کے خلاف ایک سخت بیان دیا ہے۔ ان کہنا ہے کہ قطری قوم ہمیشہ اپنے مخالفین کے ''زخموں پر نمک چھڑکتی رہے گی‘‘۔ اکبر البکر کے اس بیان سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جیسے جیسے فیفا ورلڈ کپ کا ایونٹ نزدیک آ رہا، ویسے ویسے اس موضوع کے متنازعہ ہونے اور اس بارے میں اختلافات کے آثار نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
فیفا ٹورنامنٹ کا آغاز 20 نومبر کو ہو گا۔ اس ضمن میں چھوٹی مگر توانائی کے ذخائر سے مالا مال خلیجی ریاست قطر کے حکام کا متقابلانہ رویہ سامنے آرہا ہے۔ چند ممالک اور فٹ بال ٹیموں کی طرف سے ایل جی بی ٹی کیو کے حقوق کے بارے میں قطر کے موقف اور کم تنخواہوں پر بڑی تعداد میں کام کرنے والے تارکین وطن کے ساتھ سلوک جیسے امور پر تشویش کا اظہار پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ فیفا ورلڈ کپ، شراب نوشی کے شوقین تماشائیوں کے لیے مشکلات
قطری حکام، جس وقت قطر کے حماد ہوائی اڈے کی توسیع کی نقاب کشائی کر رہے تھے، اُسی وقت البکر نے ایک نقطے پر زور دیتے ہوئے کہا،'' ہم ہمیشہ اپنے مد مقابل کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں سینگاپور چانگی ایئرپورٹ سے اسے بہترین''اسکائی ٹریکس‘‘ ایئرپورٹ کا ایوارڈ مل چُکا ہے۔
البکر کا مزید کہنا تھا،''ہمارے مخالفین ہمارے پیارے ملک کے خلاف منفی میڈیا مہم چلا رہے ہیں کیونکہ لوگ اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ قطر جیسا ایک چھوٹا سا ملک، سب سے بڑے اسپورٹس ایونٹ فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا مقابلہ جیت گیا۔
شاندار انتظامات کا عویٰ
البکر نے فیفا ورلڈ کپکے ایونٹ کے لیے اپنے ملک میں کی جانی والی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئےکہا،'' ہم نے اس بڑے ایونٹ کے لیے تمام تر ضروری چیزوں کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔ ان میں اضافی فلائٹس اور چارٹرڈ طیاروں کے مدد سے دونوں ہوائی اڈوں پر زیادہ سے زیادہ پروازوں کا بندوبست بھی شامل ہے۔ اس لحاظ سے ہم بہت اچھی طرح سے اپنی تمام تر تیاریاں کر چُکے ہیں۔‘‘
البکر نے حماد ایئرپورٹ کی توسیع کے ایک ایونٹ کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ اس ہوائی اڈے پر مسافروں کی گنجائش میں بہت بڑا اضافہ ہو گا۔ یعنی حماد ایئرپورٹ پر 40 ملین کی بجائے اب 59 ملین مسافروں کی گنجائش ہے اور مستقبل میں اس میں مزید توسیع کے ذریعے اس ہوائی اڈے پر 75 ملین مسافروں تک کو با آسانی ہینڈل کیا جا سکے گا۔ حماد ایئرپورٹ کی توسیع کے منصوبے کے تحت اس میں 300 درختوں اور ڈھائی ہزار پودوں پر مشتمل ایک باغ بھی لگایا گیا ہے۔
سینگاپور ایئرپورٹ پر تنقید
قطر کے حماد ایئرپورٹ پر، جس طرح کا باغ لگایا گیا ہے، بالکل اس سے ملتا جلتا باغ سینگاپور کے چانگی ایئرپورٹ میں بھی لگایا گیا ہے۔ قطر ایئر ویز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اکبر البکر نے ماضی میں الزام لگایا تھا کہ سینگاپور نے یہ آئیڈیا قطر سے چُرایا ہے۔ اس الزام کی تائید تاہم سنگاپور ایئرپورٹ کے حکام نے کر دی تھی۔ 2019 ء میں سینگاپور میں ایک اندرونی آبشار کے ساتھ اس '' جوئل گارڈن‘‘ کو کھول دیا گیا تھا۔
اکبر البکر نے اپنے بیان میں کہا،''ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا حماد ایئرپورٹ دبئی انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے نزدیک، جو کہ دنیا کا سب سے مصروف بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے، دنیا کا سب سے بڑا مرکز بنے۔ ہم قطر میں ہمیشہ کوالٹی یا معیار پر دھیان رکھتے ہیں اور اعلیٰ معیار ہی فراہم کریں گے۔‘‘
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔