قطر کےقومی لباس کا مذاق اڑانے پرجرمن کمنٹیٹر نےمعافی مانگ لی
29 نومبر 2022
معروف سابق جرمن فٹ بالر زانڈرو واگنر نے قطر میں فیفا ورلڈ کپ 2022ء کے جرمنی اور اسپین کے میچ کی کمنٹری کے دوران قطری لباس کو باتھ روب کہہ ڈالا۔ سوشل میڈیا پر لے دے ہوئی پھر انہوں نے معافی مانگ لی۔
اشتہار
زانڈرو واگنر ماضی میں جرمنی کے ایک بہت مشہور فٹ بال کھلاڑی رہ چُکے ہیں۔ اب وہ بطور ایکسپرٹ مختلف فٹ بال میچوں کے دوران کمنٹری بھی کرتے ہیں۔ قطر میں فیفا ورلڈ کپ 2022 ء کے گزشتہ اتوار کو جرمنی اور اسپین کے مابین ہونے والے میچ کی کمنٹری کے دوران انہوں نے قطر کے مردوں کے روایتی یا قومی لباس کو ''باتھ روب‘‘ کہہ دیا۔ اس پر سوشل میڈیا میں بڑی ہلچل مچی اور واگنر کوکڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں انہوں نے پیر کو اپنے ان الفاظ کی معافی مانگ لی۔
جرمن صوبے باویریا سے تعلق رکھنے والے اس سابق فٹ بالر نے جرمن ٹیلی وژن چینل ZDF پر کمنٹری کے دوران کہا، ''پہلے میں نے سوچا تھا کہ الخور کے البیت اسٹیڈیم کا ایک پورا حصہ جرمن شائقین سے بھرا ہو گا۔ بعد میں ادراک ہوا کہ وہ تو سب قطری باتھ روب یا قطری مردوں کا روایتی لباس پہنیں ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سفید 'ثوب‘ قطری مردوں اور خطے کے دیگر عرب ممالک کا روایتی لباس ہے۔ اس لباس پر عرب مرد بہت فخر کرتے ہیں اور ہر عرب یا خلیجی ملک کا اپنا مخصوص قومی ثوب پایا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بحث
سابق جرمن فٹ بالر کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر کافی تنازعہ کھڑا کردیا۔ بہت سے لوگوں نے اسے ''نسل پرست بیان‘‘ بیان قرار دیتے ہوئے ZDF چینل کے ٹویٹر پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ دریں اثناء پیر کو نشریاتی ادارے ZDF کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں، واگنر نے اپنے بیان کو ''نامناسب‘‘ اور '' نا معقول‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے معافی مانگی اور کہا کہ ان کا ہرگز مقصد کسی پر حملہ کرنا نہیں تھا اور اگر کسی کو اس سے یہ محسوس ہوا کہ انہوں نے اپنے بیان سے کسی پر ''حملہ‘‘ کیا ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں کیونکہ ان کا ہر گز کوئی ایسا مطلب نہیں تھا۔
جرمن براڈکاسٹر ZDF نے بھی اس تبصرے کے ضمن میں کہا: 'ثوب‘ کے بارے میں واگنر کا یہ بیان بدقسمتی سے کھیل کے جذباتی مرحلے کے دوران سنا گیا۔ انہیں ایسا کچھ کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس پر ان سے باز پرس کی جائے گی۔‘‘
ایک اہم میچ کے دوران بیان دیا گیا
اتوار کو جرمنی اور اسپین کے مابین کھیلا جانے والا میچ انتہائی اہم تھا۔ خاص طور سے جرمنی کے لیے تاہم یہ کھیل ڈرا کے ساتھ ختم ہوا۔ جرمنی کو جبکہ ٹورنامنٹ کے اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے اس میچ میں اسپین کو شکست دینے کی امید تھی۔
دریں اثناء جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ZDF کا واگنر کو بطور تبصرہ نگار برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ZDF کا کہنا ہے کہ زانڈرو واگنر بہت اچھی کمنٹری کرتے ہیں اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ وہ بدھ کو پولینڈ اور ارجنٹائن کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں بھی اپنے فرائض انجام دیں گے۔
واگنر کا بیان متنازعہ کیوں تھا؟
اس بار کے عالمی کپ کا میزبان عرب ملک قطر، ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی تنازعات کی زد میں ہے۔ اس مسلم، قدامت پسند ملک کو بظاہر اسٹیڈیمز میںالکوحل مشروبات پر پابندی کے ساتھ ساتھ OneLove آرم بینڈز پر پابندی کے ضمن میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ OneLove آرم بینڈز جرمنی سمیت کئی ممالک کے کپتان پہننے کا منصوبہ بنا رہے تھے یہ دراصل LGBTQ کمیونٹی کے حقوق کی حمایت کے اظہار کے طور پر پہنا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں، عرب دنیا کے اندر اور باہر کے مبصرین نے سوال کیا ہے کہ قطر پر اتنی سخت تنقید کیوں کی جا رہی ہے؟ عرب ممالک کا کہنا ہے کہ اس رویے کا سیاسی مسائل سے کم اور نسل پرستی، مشرقیت مخالفت، حتیٰ کہ اسلاموفوبیا سے زیادہ تعلق ہے۔
فیفا 2022 ورلڈ کپ کے نوجوان ستارے
ورلڈ کپ اکثر دنیا کے بہترین نوجوان ٹیلنٹ کو ان کے کیرئیر میں اگلا قدم اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ فیفا 2020ء میں بھی بہت سے نئے چہرے نام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ آئیے ان میں سے کچھ کھلاڑیوں پر نظر ڈالیں۔
تصویر: Federico Pestellini/Panoramic/IMAGO
جمال موسیالا، عمر انیس سال (جرمنی)
موسیالا چار مرتبہ کی عالمی چیمپئن ٹیم جرمنی کا نیا چہرہ بن گئے ہیں۔ اپنی کم عمری کے باوجود بائرن میونخ کے یہ اسٹار کھلاڑی قطر میں ایک اہم کردار کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔ چھ فٹ طویل قامت والے موسیالا ایک شانداراسکورر اور تخلیق کار ہیں۔ وہ یہ دکھا چکے ہیں کہ بڑے سے بڑے اسٹیج پر بھی وہ بالا خوف وخطر پرفارم کر سکتے ہیں۔
تصویر: Robin Rudel/Sportfoto Rudel/IMAGO
گیوی، عمر اٹھارہ سال (اسپین)
اسپین کے اب تک کے سب سے کم عمر بین الاقوامی کھلاڑی گیوی کے ٹیلنٹ نے انہیں اپنے ملک کی ایک مرکزی شخصیت بنا دیا ہے۔ وہ بارسلونا کے ایک ایسے شاندار کھلاڑی ہیں جن کا موازنہ عظیم ہسپانوی کھلاڑیوں اینڈریس انیسٹا اور زاوی سے کیا جاتا ہے۔ گیوی کو نئی نسل کے ایک رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: Mutsu Kawamori/AFLOSPORT/IMAGO
بوکایوساکا، عمر اکیس سال (انگلینڈ)
ساکا نے یورو 2020ء میں اپنے پہلے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا تجربہ حاصل کیا، جہاں فائنل میں اٹلی کے خلاف ایک اہم پنالٹی کک لگانے کے لیے ساکا پر بھروسا کیا گیا۔ وہ گول نہ کر پائے تھے۔ اس کے بعد سے نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کرنے کے باوجود وہ زیادہ پر اعتماد اور بااثر ہو گئے۔ آرسنل کے لیے کھلینے والے ساکا انگلینڈ کی ٹیم میں موجود کئی باصلاحیت نوجوانوں میں سے ایک ہیں۔
تصویر: Micah Crook/PPAUK/Shutterstock/IMAGO
تاکے فوسا کوبو، عمراکیس سال (جاپان)
’’جاپانی میسی‘‘ کے نام سے موسوم کوبو کو کھیلتے ہوئے دیکھنا خوشگوار ہوتا ہے لیکن وہ ہمیشہ مستعد نہیں ہوتے اور انہیں مزید گول کرنے کی ضرورت ہے۔ جاپان امید کرے گا کہ کوبو کی تخلیقی ذہانت قطر میں اسے اسپین، جرمنی اور کوسٹا ریکا کے ساتھ گروپ میچوں سے ورلڈ کپ کے اگلے مرحلے میں لے جائے گی۔
تصویر: AFLOSPORT/IMAGO
ایڈورڈو کاماونگا، عمر بیس سال (فرانس)
کاماونگا کی پیدائش کانگو سے تعلق رکھنے والے ان کے والدین کے ہاں انگولا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ہوئی تھی لیکن وہ دو سال کی عمر میں فرانس چلے گئے تھے۔ ڈربل اور پاس کرنے کے ماہر یہ سینٹرمڈ فیلڈر ریال میڈرڈ کی اس ٹیم کا حصہ تھے، جس نے 2022 ء میں یوروپین چیمپئنز لیگ کا ٹائٹل جیتا تھا۔ وہ قطر میں فرانس کے ٹائٹل کا دفاع کرنے والے اسکواڈ کا اہم حصہ ہیں۔
تصویر: Dejan Obretkovic/Gonzales Photo/IMAGO
روڈریگو، عمر اکیس سال (برازیل)
روڈریگو برازیل کے سب سے اہم نوجوان فارورڈ میں سے ایک ہیں۔ اگرچہ شروعات میں ان کے لیے ایک ایسی ٹیم میں اپنا کردار نبھانا مشکل ہے جو بہترین فارورڈ کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے تاہم نوجوان روڈریگو ایک تخلیقی آنکھ کےساتھ اسکور کرنے کے مواقع مہیا کرنے کے معاملے میں برازیل کو کچھ اضافی پیش کر سکتے ہیں۔
تصویر: Dave Winter/Shutterstock/IMAGO
جیو رینا، عمر بیس سال (امریکہ )
جیو رینا کو ان کے ایک سابقہ ٹیم ممبر نے ’’امریکی خواب‘‘ کا نام دیا تھا۔ رینا امریکی ٹیم کی ایک حملہ آور مڈ فیلڈ کی استعداد میں اضافے کے لیے ایک بہترین کھلاڑی ہیں۔ وہ اکثر زخمی رہتے ہیں اور یہ ان کے لیے اکثر ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ اس سے ہٹ کر وہ قطر میں امریکی ٹیم کا ایک اہم حصہ ہیں۔
تصویر: John Dorton/ZUMA Wire/IMAGO
فلکس افینہ گیان، عمر انیس سال (گھانا)
گزشتہ سیزن میں اپنی پرفارمنس سے نمایاں ہوئے۔ اس کے بعد ان کی نوجوانوں کی ٹیم سے اے ایس روما کی سینئر ٹیم میں ترقی کر دی گئی۔ گھانا کے فارورڈ نے تیز رفتار دوڑکے ساتھ اپنی شناخت بنائی ہے، جو ڈیفنڈرز کو پریشان کیے رکھتی ہے۔ ان کاچھوٹا جثہ میدان میں تیز رفتار ہے اور وہ ایک تیزی سے سوچنے والے کھلاڑی ہیں۔
تصویر: Gerrit van Keulen/ANP/IMAGO
انیس بن سلیمان، عمر اکیس سال (تیونس)
ک ورسٹائل نوجوان مڈفیلڈر جس پر تیونس اپنی فارورڈ لائن کو سپورٹ کرنے کے لیے بھروسا کرتا ہے۔ سلیمان 2019 ء میں تیونس کے بین الاقوامی کھلاڑی بن گئے۔ ان کی ٹیم اور ملک کو موجودہ ورلڈ کپ میں بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ تیونس کے گروپ میں دفاعی چمپئین فرانس، آسٹریلیا اور ڈنمارک شامل ہیں۔