قطر امریکا سے بارہ ارب مالیت کے جنگی جہاز خریدے گا،معاہدہ طے
15 جون 2017
قطر نے کہا ہے کہ اس کا امریکا سے ایف پندرہ طرز کے جنگی طیارے خریدنے کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ امریکا سے چھتیس طیارے خریدے جائیں گے اور ان کی مالیت بارہ ارب ڈالر بنتی ہے۔ اس کا مقصد دو طرفہ تعاون بڑھانا بتایا گیا ہے۔
اشتہار
خلیجی ممالک میں بحران کے باوجود امریکا قطر کو ایف پندرہ طرز کے تقریباً 36 جنگی طیارے فروخت کرے گا۔ قطری وزارت دفاع کے مطابق اس سلسلے میں بدھ کے روز امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور ان کے قطری ہم منصب خالد بن محمد العطیہ نے بارہ ارب ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اس سودے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ان دونوں ممالک کے مابین اس معاہدے کے حوالے سے کئی سال قبل ہی اتفاق رائے ہو گیا تھا۔ اس معاہدے پر عملدرآمد ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب چار عرب ممالک سمیت کئی ديگر ریاستیں قطر سے اپنے سفارتی روابط منقطع کر چکے ہيں۔ ابھی چند روز پہلے ہی سعودی ارب نے امریکا سے 110 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدنے کے مختلف معاہدے کیے تھے۔
پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والی ایک ای میل میں بتایا گیا ہے کہ اس معاہدے سے قطر اور امریکا کے مابین سکیورٹی تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی۔ جاری ہونے والی ای میل کے مطابق امریکی اور قطری حکام کے مابین داعش کے خلاف جاری جنگ اور قطر کی خلیجی ممالک کے ساتھ حالیہ کشیدگی کم کرنے جیسے موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی۔
اسی طرح نومبر میں امریکا نے قطر کو ایف پندرہ کیو اے طرز کے 72 جنگی جہاز خریدنے کی منظوری دی تھی اور اس معاہدے کی مالیت اکیس ارب بنتی ہے۔ بوئنگ کمپنی مشرق وسطیٰ میں لڑاکا طیارے فراہم کرنے والی سب سے بڑی ٹھیکیدار کمپنی ہے۔ اس کمپنی نے اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکام کے دورے اور دو امریکی بحری جہازوں کی دوحہ آمد سے پتا چلتا ہے کہ صدر ٹرمپ کے بیانات کے برعکس امریکی حکومت کے اس ملک کے ساتھ اہم فوجی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ ابھی جمعے کے روز ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو ’دہشت گردی کا بڑا حامی‘ قرار دیا تھا۔
قطر میں 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں اور اس خطے کا ایک اہم بڑا امریکی فوجی بیس بھی قطر میں ہی ہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔