سعودی عرب اور قطر کے درمیان 2017ء کے سفارتی تنازعہ کے بعد پہلی بار براہ راست پروازوں کا سلسلہ بحال ہو رہا ہے۔
تصویر: Amr Nabil/AP/picture alliance
اشتہار
پیر کو قطر کا ایک مسافر بردار طیارہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد ایئر پورٹ پر اترا۔ گزشتہ تین برسوں میں دونوں خلیجی ممالک کے درمیان یہ پہلی براہ راست پرواز تھی۔ قطر ایئر ویز کے جیٹ طیارے نے دوپہر کو دوحہ سے ٹیک آف کیا اور تقریباﹰ ایک گھنٹے کی پرواز کے بعد ریاض میں لینڈ کیا۔
قطر ایئرویز ریاض کے لیے روزانہ ایک فلائٹ چلائے گی۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسی ہفتے سعودی عرب کے دیگر شہروں جدہ اور دمام کے لیے بھی اپنی پروازوں کا آغاز کرے گی۔
ادھرسعودی عرب نے بھی آئندہ پیر18 جنوری سے دوحہ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے قطر کے لیے اپنی فضائی حدود اور سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
پابندیوں کا خاتمہ
سعودی عرب نے سن 2017 میں اپنے پڑوسی ملک قطر پر سخت ترین پابندیاں عائد کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود اور سرحدیں بند کر دی تھیں۔ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر بھی قطر کے خلاف ان پابندیوں میں شامل تھے۔ گزشتہ ہفتے ان تمام ممالک نے ان پابندیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تاہم مصر کی طرف سے ابھی ایسا اعلان سامنے نہیں آیا۔
بحرین اور متحدہ عرب امارت نے بھی قطر کے لیے فوری طور پر اپنی فضائی حدود کھولنے کا اعلان کیا تاہم اطلاعات ہیں کہ کئی مسافر اب بھی اماراتی اور بحرینی فضائی کمپنیوں کے جہازوں کے لیے ٹکٹ بک نہیں کر پا رہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
سعودی عرب نے برسوں سے عائد ان پابندیوں کر بظاہر یہ دکھانے کے لیے ختم کیا ہے کہ وہ خطے میں امن کا داعی ہے اور تعلقات میں یہ بہتری کویت کی ثالثی اور امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں سے ممکن ہو سکی۔
تنازعہ کیا تھا؟
سن 2017 کے وسط میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ملکوں نے دوحہ پر الزام لگایا کہ وہ شدت پسند اسلامی تحریکوں کی حمایت کر رہا ہے اور ان کے بڑے حریف ایران کے ساتھ اپنے روابط قائم کر رہا ہے۔ ان ممالک نے تعلقات کی بحالی کے لیے قطر کے سامنے تیرہ مطالبات رکھے تھے، جن میں الجزیرہ چینل کو بند کرنا، اخوان المسلمون سے تعلقات کو ختم کرنا اور ایران کے ساتھ رشتوں میں کمی کرنا شامل تھا۔
قطرنے، جو خطے میں امریکی فوج کے سب سے بڑے اڈے کی میزبانی کرتا ہے، ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بائیکاٹ کا مقصد اس کی سالمیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچانا ہے۔ قطر کی سرحد کا بہت بڑا حصہ سعودی عرب سے متصل ہے۔ اس کی تقریباً 2.3 ملین کی آبادی میں بڑی اکثریت تارکین وطن کی ہے۔