1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر ایئر ویوز کی پرواز میں ٹربولینس، 12 زخمی

26 مئی 2024

ٹربولینس کے نتیجے دوحہ سے آئرلینڈ جانے والی قطر ایئرویز کی پرواز کے 12 افراد زخمی ہوگئے۔ یہ بات ڈبلن ایئرپورٹ حکام کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

قطر ایئرویز کا ایک ہوائی جہاز
فائل فوٹوتصویر: Wang Zicheng/HPIC/dpa/picture alliance

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل لندن سے آنے والی سنگاپور ایئرلائنز کی پرواز میں شدید ٹربولینس کے نتیجے میں ایک مسافر ہلاک  جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

ڈبلن ہوائی اڈے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں چھ مسافر اور عملے کے چھ ارکان زخمی ہوئے۔ قطر ایئرویز کی پرواز QR017 اس وقت ترکی کے اوپر سے گزر رہی تھی جب اسے شدید ٹربولینس کا سامنا کرنا پڑا۔

'ایئر ٹربولینس' کیا ہے اور کیوں عام ہوتا جا رہا ہے؟

 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پرواز اتوار کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے سے کچھ دیر قبل اپنے طے شدہ وقت کے مطابق اتری۔

طیارے کی لینڈنگ کے بعد ایئر پورٹ پولیس اور فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ سمیت ہنگامی امداد کے کارکنوں نے مسافروں کی دیکھ بھال کی۔ دوران پرواز ٹربولینس کے نتیجے میں چھ مسافر اور عملے کے چھ افراد زخمی ہوئے۔

منگل 21 مئی کو سنگاپور ایئرلائنز کی پرواز SQ321 کو شدید ٹربولینس کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں ایک برطانوی شہری ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔تصویر: REUTERS

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈبلن ہوائی اڈے کی ٹیم مسافروں اور ایئرلائن عملے کو زمین پر مکمل مدد فراہم کرتی رہے گی۔

منگل 21 مئی کو سنگاپور ایئرلائنز کی پرواز SQ321 کو شدید ٹربولینس کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں ایک برطانوی شہری ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ طیارے کو بینکاک میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی، جہاں متعدد افراد اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

اس واقعے کے بعد سنگاپور ایئرلائنز نے اپنے سیٹ بیلٹ قوانین کو سخت کر دیا ہے۔

ایئر سیفٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسافر اکثر سیٹ بیلٹ پہننے کے حوالے سے بہت زیادہ لاپروا ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے اگر طیارہ غیر متوقع ناہموار پرواز کا شکار ہوتا ہے تو انہیں خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ 'کلیئر ایئر ٹربولینس‘ جو راڈار سے نظر نہیں آتی، ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

ا ب ا/ع ب (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں