قطر: جاسوسی کے الزام میں قید بھارتی بحریہ کے سابق اہلکار رہا
12 فروری 2024قطر نے بھارتی بحریہ کے ان آٹھ سابق اہلکاروں کو رہا کر دیا ہے جنہیں جاسوسی کے ایک مبینہ کیس میں دوحہ نے گرفتار کیا تھا، پھر مقدمے کی سماعت کے بعد ایک عدالت نے انہیں جاسوسی کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی۔
بھارت: قطر میں سزائے موت منسوخ لیکن اہل خانہ پھر بھی ناراض
بھارتی وزارت خارجہ نے 12 فروری پیر کے روز علی الصبح جاری کردہ اپنے ایک بیان میں اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ قطر میں ایک نجی بین الاقوامی کمپنی ظہرہ کے لیے کام کرنے والے آٹھ سابق بھارتی بحریہ کے اہلکاروں میں سے سات قطر سے بھارت واپس آ گئے ہیں۔
قطر نے بھارتی بحریہ کے سابق آٹھ اہلکاروں کی سزائے موت میں کمی کر دی
نئی دہلی میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا، ''بھارتی حکومت قطر میں 'ظہرہ گلوبل' کمپنی کے لیے کام کرنے والے گرفتار شدہ آٹھ بھارتی شہریوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتی ہے۔ ان آٹھ میں سے سات بھارت واپس آچکے ہیں۔ ہم ان شہریوں کی رہائی اور گھر واپسی سے متعلق قطر کے امیر کے فیصلے کی ستائش کرتے ہیں۔''
'جاسوسوں' کو سزائے موت پر بھارت اور قطر کے تعلقات کشیدہ
گزشتہ برس دسمبر میں، ایک قطری عدالت نے ظہرہ گلوبل کمپنی کے کیس میں موت کی سزا پانے والے بھارتی بحریہ کے آٹھوں سابق فوجیوں کی سزائے موت کو قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
قطر میں سزائے موت کے منتظر بھارتی شہری کون ہیں؟
حالانکہ اس معاملے میں عدالت نے پہلے آٹھوں بھارتی شہریوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف بھارتی حکومت نے اپیل دائر کی تھی۔
مودی کا شکریہ
قطر میں بھارتی بحریہ کے جن اہلکاروں کو موت کی سزا سنائی گئی تھی، ان کے نام کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وسشٹ، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر پورنیندو تیواری، کمانڈر سوگناکر پاکالا، کمانڈر سنجیو گپتا اور سیلر راگیش بتائے گئے ہیں۔
قطر میں بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو سزائے موت سنا دی گئی
بھارتی حکومت نے آٹھ میں سے سات بھارتیوں کی دہلی واپسی کی تصدیق کر دی ہے، جنہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا اس مسئلہ میں مداخلت پر شکریہ ادا کیا۔
بھارتی بحریہ کے سابق افسروں میں سے ایک نے کہا، ''ہمارے لیے پی ایم مودی کی مداخلت کے بغیر یہاں کھڑا ہونا ممکن نہیں تھا۔ یہ بھی بھارتی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے ہو پایا۔''
ایک اور افسر نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، ''ہم نے تقریباً 18 ماہ تک بھارت واپس آنے کا انتظار کیا۔ ہم وزیر اعظم کے بے حد مشکور ہیں۔ یہ ان کی ذاتی مداخلت اور قطر کے ساتھ ان کے تعلقات کے بغیر ممکن نہیں تھا۔''