قطر ’دہشت گردوں‘ کا بڑا مالی معاون ہے، ٹرمپ
10 جون 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قطر پر یہ کھلی تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اس سے کچھ دیر قبل امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن نے قطر کے ہم سایہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ قطر کی ناکہ بندی نرم کریں اور مکالمت کا سلسلہ شروع کریں۔
جمعہ نو جون کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں صدر ٹرمپ نے سعودی عرب، مصر اور دیگر عرب ممالک کی جانب سے قطر کی ناکہ بندی کرنے کے اقدامات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا، ’’قطر، بدقسمتی سے، تاریخی طور پر انتہائی اعلیٰ سطح پر دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرتا آیا ہے۔ ہمیں دہشت گردی کی یہ مالی معاونت روکنا ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک طرف تو امریکی وزیرخارجہ ٹِلرسن کی جانب سے قطر کے ہم سایہ ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مزید ’اشتعال انگیزی‘ سے اجتناب برتیں، تو دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اس کے برخلاف بیان میں قطر کو تنہا کرنے والے ممالک کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے دہشت گردی سے متعلق ایک مشترکہ ’بلیک لسٹ‘ جاری کی، جس میں متعدد قطری شہریوں اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ قطر نے اس فہرست کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے الزامات کو رد کیا ہے۔
فی الحال ٹرمپ کے اس بیان پر قطر کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ قطر میں دس ہزار امریکی فوجی بھی تعینات ہیں اور خلیج میں قطر کو امریکی فوجی موجودگی کا ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے اور اس ملک سے امریکی لڑاکا طیارے، ڈرون اور ایندھن مہیا کرنے والے جہاز بھی بڑی تعداد میں اڑتے ہیں۔
دوسری جانب میکسیکو کا دورہ کرنے والی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے زور دیا ہے کہ قطری تنازعے کے حل کے لیے خلیجی ممالک کے ساتھ ساتھ ایران اور ترکی بھی اپنا کردار ادا کریں۔ میرکل نے کہا کہ تنازعات کا سیاسی حل ضروری ہے اور اس کے لیے خطے کے ممالک مشترکہ طور پر کام کریں۔