قطر سے کیے گئے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، سعودی عرب
1 جولائی 2017
سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ قطر کو پیش کیے گئے مطالبات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دوسری جانب قطر نے انہیں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو الجزیزہ ٹیلی وژن بند کیا جائے گا اور نہ ہی ترک فوجی بیس کا خاتمہ ہوگا۔
اشتہار
تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والا بحران ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن الجبير نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ قطر کے سامنے رکھے گئے مطالبات ’ناقابل سمجھوتہ‘ ہیں۔
گزشتہ ہفتے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے تعلقات کی دوبارہ بحالی کے لیے قطر سے تیرہ مطالبات کیے تھے۔ ان میں ایران کے ساتھ تعلقات کا خاتمہ، اسلامی گروپوں کی حمایت ختم اور الجزیرہ ٹیلی وژن اسٹیشن بند کرنے جیسے مطالبات شامل تھے۔
دوسری جانب قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ وہ ان میں سے زیادہ تر مطالبات کو مسترد کرتے ہیں لیکن وہ ان مطالبات کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
قطری وزیر خارجہ کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے مطالبات منوانے کے حوالے سے الٹی میٹم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں دیا گیا بلکہ یہ قطر کی حاکمیت کو کچلنے کے لیے دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو الجزیزہ ٹیلی وژن بند کیا جائے گا اور نہ ہی ترک فوجی بیس کا خاتمہ ہوگا۔
تنازعہ مذاکرات سے حل ہونے کی امید
دریں اثناء ترکی نے امید ظاہر کی ہے کہ قطر اور دیگر عرب ممالک کے مابین پیدا ہونے والا سفارتی بحران مذاکرات کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔ یہ بیان انقرہ کے دورے پر آئے ہوئے قطری وزیر دفاع خالد بن محمد العطيہ کی ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ ترک صدارتی ترجمان ابراہیم قالین کا کہنا تھا، ’’ایسے کچھ اشارے ہیں کہ یہ بحران حل کیا جا سکتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ معاملات کو صحیح سمت میں لے جانے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی یہ بحران سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے بھی اس حوالے سے آج قطر اور بحرین کے حکام سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔