1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر: طالبان کے دفتر سے پرچم ہٹا دیا گیا

Afsar Awan21 جون 2013

افغانستان میں 12 برس سے جاری بحران کے خاتمے کی تازہ کوشش جمعرات کے روز قطر میں طالبان کے دفتر کے حوالے سے پیدا شدہ تنازعے کے باعث تعطل کا شکار ہو گئی اور امریکا اور طالبان کے درمیان ابتدائی مذاکرات میں تاخیر پیدا ہوگئی۔

تصویر: Reuters

امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوہا میں مذاکرات جمعرات 20 جون کے لیے طے تھے۔ تاہم طالبان کے دفتر کے قیام پر دکھائی جانے والی گرمجوشی پر افغان حکومت کی ناراضی نے مذاکرات کے اس ابتدائی مرحلے کو ابہام میں ڈال دیا۔

ان مذاکرات کے آغاز سے قبل ہی کھڑے ہونے والے اس تنازعے سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مذاکرات کس قدر کٹھن ہیں مگر افغانستان میں نائن الیون کے بعد امریکی حملے اور اس کے بعد سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے ان کی اہمیت بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

طالبان کے رابطہ دفتر پر اسلامی امارات افغانستان کا بورڈ لگانے پر افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے شدید اعتراض سامنے آیا تھاتصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

اب یہ مذاکرات کب تک ممکن ہو سکیں گے؟ اس سوال کے جواب میں دوہا میں موجود ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’میرے علم میں ابھی تک اس حوالے سے کوئی شیڈول طے نہیں ہوا۔‘‘ تاہم امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ پرامید ہے کہ امریکا طالبان مذاکرات جلد آگے بڑھیں گے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی Jen Psaki کے بقول، ’’ہمیں امید ہے کہ بات چیت اگلے چند روز میں ہوگی‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی جیمز ڈوبِنز ’اپنے سوٹ کیس اور پاسپورٹ سمیت وہاں جانے کے لیے بالکل تیار ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ جان کیری ہفتہ اور اتوار کے روز دوہا میں اپنے میزبان سینیئر قطری حکام کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کریں گے۔ تاہم امریکی حکام کے مطابق ان کے اس دورے کے دوران خود ان کے یا ان کے کسی نمائندے کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کی اس ملاقات کا زیادہ تر فوکس شام میں جاری خانہ جنگی سے پیدا شدہ صورتحال پر ہو گا۔

دوہا میں قائم کیے جانے والے طالبان کے رابطہ دفتر پر اسلامی امارات افغانستان کا بورڈ لگایا گیا تھا، جس پر افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے شدید اعتراض سامنے آیا تھا۔ گزشتہ روز افغان صدر کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کئی مرتبہ صدر حامد کرزئی کو ٹیلیفون کیے۔ انہوں نے کرزئی کو یقین دہانی کرائی کہ دوحہ میں طالبان کے رابطہ دفتر کا نام تبدیل کر دیا جائے گا اور اس دفتر سے طالبان کا پرچم بھی ہٹا دیا جائے گا۔

عمارت کی بیرونی جانب نصب ’اسلامی امارات افغانستان کا پولیٹیکل دفتر‘ کا بورڈ بھی ہٹا دیا گیا ہےتصویر: AFP/Getty Images

جس کے بعد جمعرات کے روز ہی طالبان کے رابطہ دفتر سے وہ پرچم ہٹا دیا گیا جو منگل کے روز اس دفتر پر لگایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ عمارت کی بیرونی جانب نصب ’اسلامی امارات افغانستان کا پولیٹیکل دفتر‘ کا بورڈ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

دوسری طرف طالبان جنگجوؤں نے آج جمعہ 21 جون کو قطر میں طالبان دفتر کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان جنگجوؤں کے مطابق اس دفتر کا قیام ان کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک مقامی طالبان کمانڈر ملا احسان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم قطر میں طالبان کے دفتر کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہم اس پر خوش ہیں۔‘‘

aba/km (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں