قطر میں طالبان کے دفتر پر امریکا کا انتباہ
23 جون 2013امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور خصوصی مندوب جیمز ڈوبنز اس وقت قطر میں ہیں۔ جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکا ابھی طالبان سے ملاقات کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے طالبان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امن کے لیے کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
جان کیری نے دوحہ میں صحافیوں سے بات چیت کے موقع پر کہا: ’’ہمیں اُمید ہے کہ اگر یہ ممکن ہے تو بالآخر یہ مصالحت کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان تحفظات دُور نہیں کرتے تو واشنگٹن انتظامیہ قطر میں ان کا دفتر بند کرنے پر غور کر سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا: ’’اس کا انحصار طالبان پر ہے کہ وہ کیا پسند کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات کو حقیقی امتحان قرار دیا کہ آیا طالبان امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں یا نہیں۔
طالبان نے دوحہ میں اپنا سفارتی دفتر منگل کو کھولا تھا جسے ’اسلامی امارات افغانستان‘ کا نام دیتے ہوئے انہوں نے وہاں اپنا سفید جھنڈا لہرایا تھا۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اس دفتر کے قیام پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا اور انہوں نے اسے طالبان کی جلاوطن حکومت کا نشان قرار دیا تھا جس نے کابل میں 1996ء سے 2001ء تک اپنی حکومت کے عرصے میں ایک سخت گیر اسلام نافذ کر رکھا تھا۔
حامد کرزئی نے ہفتے کو اپنے ارکانِ پارلیمنٹ سے ملاقات کی اور ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا کہ امن عمل کی قیادت افغانیوں کے ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔
افغانستان کے صدارتی دفتر کے ایک بیان کے مطابق کرزئی کا کہنا تھا: ’’امن ہمارے عوام کے لیے ایک مقدس اُمید ہے۔ ہم امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور غیر ملکیوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے امن عمل کو بدشگونی کے اپنے انجام کے لیے استعمال کریں۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کر چکی ہے۔ امریکا آئندہ برس کے اختتام تک افغانستان میں تعینات اپنے 68 ہزار لڑاکا فوجیوں کے انخلاء کا اعلان کر چکا ہے جس سے طویل ترین امریکی جنگ کا اختتام ہو گا جو اندرون امریکا نامقبول ہوتی جا رہی ہے۔
ng/ah(AFP)