قطر میں مزدورں کے لیے ’بڑی اور اہم‘ اصلاحات
17 اگست 2015قطر پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس خلیجی ملک میں کام کرنے والے غیرملکی ملازمین اور مزدوروں کو اجرت کم اور ان کے لیے معیار زندگی انتہائی پست ہے۔ قطر میں سامنےلائے جانے والے (Wage Protection System) یا اجرت کے تحفظ کا نظام کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ غیرملکی ملازمین کو تنخواہیں وقت پر ملیں۔ غیرملکی مزدورں کی ایک بہت بڑی تعداد قطر میں سن 2022ء کے عالمی فٹ بال کپ مقابلوں کی تیاریوں کے سلسلے میں انفراسٹکچر کے شعبے میں کام کر رہی ہے۔
اس نئے نظام کے تحت یا تو مزدورں کو ایک ماہ میں دو مرتبہ یا ماہانہ بنیادوں پر تنخواہ دی جائے گی اور یہ تنخواہ ان مزدوروں کے بینک کھاتوں میں منتقل ہو گی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے اعتراضات کیے جا رہے ہیں کہ توانائی کی دولت سے مالا مال اس ملک میں مزدوروں کو اجرت وقت پر ادا نہیں کی جاتی۔ سن 2013ء کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غیرملکی مزدوروں میں سے ہر پانچویں شخص کو تنخواہ کبھی وقت پر نہیں ملی اور اگر ملی بھی تو ایسا شاذونادر ہوا۔
قطر میں کاروباری اداروں کو ملازمین کو تنخواہیں الیکٹرانک طریقے سے دینے کے لیے چھ ماہ کا اضافی وقت 18 اگست کو اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ اس تاریخ کے بعد سے ایسی کمپنیاں جو تنخواہیں دینے کے لیے الیکٹرانک طریقہ استعمال نہیں کریں گی، انہیں چھ ہزار قطری ریال تک کے جرمانے، نئی بھرتیوں پر پابندی اور مالکان کو قید جیسی سزاؤں کا سامنا ہو گا۔
اس سلسلے میں تفتیشی ٹیمیں بنائی گئی ہیں، جو ان نئے اصلاحاتی قواعد پر عمل درآمد یقینی بنائیں گی اور ان کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کی نشان دہی کریں گی۔ ڈبلیو پی ایس نظام قطر کی لیبر منسٹری کے تحت کام کرے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس نظام کے ذریعے ملک میں مزدور اصلاحات کے تیئں اپنے عزم کا اظہار کر رہی ہے۔
مئی میں قطری وزارت برائے ملازمین و مزدور نے ڈبلیو پی ایس نظام کو ’اہم اور بڑے‘ اقدامات قرار دیتے ہوئے اس تنقید کو رد کیا تھا، جو قطر میں مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود قطر کو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی دیے جانے پر کی وجہ سے کی جا رہی تھی۔