قطر میں پہلی بار قانون ساز مجلس شوریٰ کے لیے انتخابات
2 اکتوبر 2021
قطر ميں قانون ساز شورٰی کونسل کے انتخاب دو اکتوبر بروز ہفتہ انتخابات منعقد ہوئے۔ اس پيش رفت کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے تاہم ساتھ ہی الیکشن میں خواتین امیدواروں کی تعداد نہایت کم ہونے کا شکوہ بھی کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
قطر ميں قانون ساز شورٰی کونسل کے ارکان کے انتخاب کے ليے تاريخ ميں پہلی مرتبہ اليکشن ہوئے۔ پينتاليس رکنی مجلس شورٰی کی دو تہائی يعنی تيس نشستوں کا انتخاب رائے دہی کے ذريعے ہو رہا ہے جبکہ بقيہ پندرہ ارکان کی تقرری قطری امير خود کريں گے۔ ہفتے کو ووٹنگ کے دوران عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ ليا۔ قطر میں پہلی بار الیکشن کے انعقاد کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے تاہم ساتھ ہی الیکشن میں خواتین امیدواروں کی تعداد نہایت کم ہونے کا شکوہ بھی کیا جا رہا ہے۔
خليجی رياست قطر میں کوئی سیاسی جماعت نہ ہونے کی وجہ سے انتخابی مرحلے ميں تمام امیدوار بحيثت آزاد اميدوار حصہ لے رہے ہیں۔ امیدواروں کے لیے 30 سال سے زائد عمر اور قطری شہری ہونا لازمی ہے۔ قطر کی شہریت رکھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد ہی ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز الثانی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ قطر کی تاریخ میں منتخب شوریٰ کونسل کی تشکیل کے لیے ہونے والے پہلے انتخابات میں بھرپور طريقے سے حصہ لیں۔ کویت فی الحال واحد خلیجی بادشاہت ہے، جو ایک منتخب پارلیمنٹ کو خاطر خواہ اختیارات دیتی ہے، جو قوانین کو روک سکتی ہے اور وزراء سے سوالات بھی کر سکتی ہے۔ حتمی فیصلہ سازی وہاں بھی ہمسایہ ریاستوں کی طرح حکمران پر ہی منحصر ہے۔
مجلس شوریٰ قطر کی قانون ساز اسمبلی کی مانند ہے۔ يہ باڈی پاليسيوں کے تعين اور بجٹ کی منظوری جيسے معاملات کی نگران ہے۔ دفاع، سلامتی، اقتصادی اور سرمايہ کاری سے متعلق امور مجلس شوریٰ کے دائرہ اختيار ميں نہيں آتے۔
انتخابات ميں تيس اضلاع سے دو سو چونتيس اميدوار شامل ہيں، جن ميں سے خواتين کی تعداد صرف چھبيس ہے۔ انتخابی مہم سوشل ميڈيا پر چلائی گئيں جب کہ کميونٹی ميٹنگز اور سڑکوں پر اشتہاری بورڈز کی صورت ميں بھی اميدواروں نے عوامی تائيد بٹوری۔
قطر ميں غير ملکی ملازمين کی تعداد بہت زيادہ ہے۔ ملکی آبادی لگ بھگ دو اعشاريہ آٹھ ملين ہے، جس ميں قطری شہريوں کا تناسب صرف دس فيصد ہے۔ ليکن ان ميں سے بھی تمام شہريوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہيں تھی۔ ايک قانون کے تحت صرف ان شہريوں کو حق رائے دہی حاصل تھا، جن کے اہل خانہ سن 1930 سے قبل بھی قطر ميں تھے۔ ہيومن رائٹس واچ نے بھی ہزاروں قطری شہريوں کے ووٹ نہ ڈال سکنے پر تحفظات کا اظہار کيا ہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔