دوحہ حکومت نے اعلان کيا ہے کہ بھارت سمیت اسّی ممالک کے شہريوں کو اب قطر ميں ويزے کے بغير داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ یہ فیصلہ حالیہ سفارتی بحران کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
اشتہار
دوحہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ملکی ٹرانسپورٹ اور سياحت کے شعبوں کو فروغ دينا ہے، جو پڑوسی ممالک کی طرف سے قطر کے سفارتی بائيکاٹ کے سبب مشکلات کا شکار ہيں۔ اس بارے ميں اعلان محکمہ سياحت کے چیف آفیسر حسن الابراہيم نے آج دارالحکومت دوحہ ميں کيا۔
بھارت، نیوزی لینڈ، امریکا، لبنان اور جنوبی افریقہ سمیت درجنوں ممالک کے باشندے اب گیس کی دولت سے مالامال خلیجی ریاست قطر کے ایئرپورٹس پر ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے۔
قطر کے محکمہ سیاحت کے اعلی عہدےدار حسن الابراہیم نے آج ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ویزے سے چھوٹ کی اس اسکیم کی بدولت قطر غیر ملکیوں کے لیے خطے کا سب سے زیادہ پہنچ والا ملک بن جائے گا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور اُس کی اتحادی عرب ریاستوں نے رواں سال جون کی پانچ تاریخ کو دوحہ پر دہشت گردی کی حمایت اور ایران سے قربت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ قطر کی حکومت نے تاہم ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
اپنے خلاف کیے گئے اس بائیکاٹ کے بعد سے قطر نے خلیجی خطے سے باہر دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
ویزہ فری اسکیم دوحہ کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے حالیہ اقدامات میں سے ایک ہے۔
قطر نے عمان کے راستے ایران اور ترکی سے کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنے کا انتظام تو کر لیا ہے لیکن سعودی عرب کے اپنے باشندوں پر دوحہ آنے پر پابندی لگانے کے بعد وہاں ہوٹلوں کے نرخ گر گئے ہیں اور سیاحت کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔
رواں ماہ کی تین تاریخ کو قطر کی حکومت نے ایک قانون کی منظوری بھی دی تھی، جس کے تحت بعض مستقل باشندے تعلیم اور صحت سمیت ریاستی فلاحی نظام کے بعض پہلوؤں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ بھارت اور نیپال سمیت کئی دیگر ممالک سے ملازمت کی غرض سے آئے افراد قطر کی آبادی کا نوے فیصد ہیں۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔