قطر نے افریقہ سے اپنے فوجی واپس بلا لیے
14 جون 2017براعظم افریقہ کے مشرقی حصے کی دو ہمسایہ ریاستیں جبوتی اور اریٹریا کے درمیان طویل عرصے سے سرحدی تنازعہ موجود ہے اور قطر مصالحت کے لیے ان کی مدد کر رہا ہے۔ دوحہ حکومت نے 2010ء سے اس تنازعے کے حل کے لیے وہاں اپنے فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
قطر کی حکومت کی طرف سے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے علاوہ کئی دیگر ریاستوں نے بھی قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں۔ قطر کی ہمسایہ خلیجی ریاستوں نے قطر کی مکمل ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے اور اس کے ساتھ تمام زمینی، سمندری اور فضائی رابطے کاٹ دیے ہیں۔
قطر کی ناکہ بندی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے باوجود فی الحال یہ معاملہ اس حد تک نہیں پھیلا کہ کسی فوجی تنازعے کی شکل اختیار کر لے۔ تاہم قطر کی فوج ہمسایہ ریاستوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مقابلے میں انتہائی چھوٹی ہے۔
اریٹریا کے سب سے بڑے مسلح گروپ ’ریڈ سی افار ڈیموکریٹک آرگنائزیشن‘ کے ایک ترجمان نصرالدین علی کے مطابق قطر کے 450 فوجی اریٹریا اور جبوتی کے درمیان پہاڑی سرحدی کراسنگ کو کنٹرول کرتے تھے۔ علی کے مطابق قطری فوجیوں کی واپسی کے بعد وہاں اریٹریا کے فوجی بھیج دیے گئے ہیں۔
افریقی یونین میں اریٹریا کے سفارت کار ارایا دیستا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ پیشرفت اریٹریا کی طرف سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اریٹریا جبوتی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تنازعہ نہیں چاہتا۔
سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے دوحہ حکومت پر الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کر رہی ہے تاہم قطر ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ قطر کی ناکہ بندی کے باعث اس خلیجی ریاست میں کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا خدشہ ہے تاہم ایران سمیت کئی ممالک نے ضروری ساز و سامان قطر روانہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ دوحہ نے عمان کی دو بندرگاہوں سے بھی سمندری راستے سے یہ اشیاء منگائی ہیں۔