قطر: کارکنوں کی تنخواہوں میں اضافہ، نوکری بدلنے کی بھی اجازت
30 اگست 2020
خلیجی عرب ریاست قطر نے اپنے ہاں لیبر قوانین میں جامع اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے۔ ملک میں کارکنوں کی کم از کم ماہانہ تنخواہ پچیس فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار ریال کر دی گئی اور نوکری بدلنے پر پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔
تصویر: Karim Jaafar/AFP/Getty Images
اشتہار
قطری حکومت کے اتوار تیس اگست کو کیے گئے ایک اعلان کے مطابق ملک ميں کسی بھی کارکن کی کم از کم ماہانہ تنخواہ اب ایک چوتھائی کے اضافے کے بعد ایک ہزار ریال (275 امریکی ڈالر کے برابر) کر دی گئی ہے اور ساتھ ہی اب وہاں کام کرنے والے کارکن اس بات کے پابند بھی نہیں ہوں گے کہ اپنا روزگار بدلنے سے پہلے اپنے موجودہ آجر سے قانونی اجازت حاصل کریں۔
دوحہ حکومت کے اس اقدام اور روزگار کے شعبے میں ان اصلاحات سے وہاں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکی کارکنوں اور تارکین وطن کو فائدہ ہو گا کیونکہ عموماﹰ کم از کم قانونی اجرتوں والی ملازمتیں ایسے مہمان مرد اور خواتین کارکن ہی کرتے ہیں۔
فٹ بال ورلڈ کپ اور کارکنوں کے استحصال کے الزامات
خلیج کی اس عرب ریاست کو 2022ء میں فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی بھی کرنا ہے اور انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کے لے سرگرم کئی بین الاقوامی اداروں کی طرف سے ماضی میں قطر کی حکومت پر یہ الزام بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ خلیج کی اس امارت میں کارکنوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
دوحہ حکومت نے اب جن لیبر اصلاحات کا اعلان کیا ہے، ان کا مقصد ایسے الزامات کا تدارک بھی ہے۔ قطری وزارت محنت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نئی کم از کم ماہانہ اجرت کا قانون ملک میں تمام کارکنوں پر لاگو ہو گا اور اس کے اطلاق میں کسی بھی مقامی یا غیر ملکی کارکن کے ساتھ کسی بھی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں کیا جائے گا۔
آٹھ سو ریال کی اضافی ماہانہ رقم
نئی اصلاحات کے تحت قطر میں تمام آجر اداروں کے لیے لازمی قرار دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنے جملہ کارکنوں کو رہائش اور خوراک کی سہولیات بھی فراہم کریں یا پھر انہیں ان سہولیات کے لیے نقد رقم کے طور پر ماہانہ 800 قطری ریال کی اضافی رقم بھی دی جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے محنت آئی ایل او نے دوحہ حکومت کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اصلاحات کے ساتھ قطر خلیج کی وہ پہلی ریاست بن گیا ہے ، جس نے اپنے ہاں کسی بھی امتیاز کے بغیر ہر کسی کے لیے یکساں کم از کم ماہانہ اجرت کا قانون متعارف کرایا ہے۔
قطر اور گلف تعاون کونسل، سالوں پر پھیلے اختلافات
حالیہ قطری بحران، خلیجی ریاستوں اور دوحہ حکومت کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کی پہلی مثال نہیں۔ ڈی ڈبلیو نے تصاویر کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدگی کی تاریخ پر ایک نظر ڈالی ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/K. Jebreili
کشیدہ تعلقات اور کرچی کرچی اعتماد
رواں برس پانچ جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور اپنے حریف ایران سے تعلقات کے فروغ کا الزام عائد کرتے ہوئے دوحہ سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ دوحہ حکومت نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے نہ صرف قطر پر پابندیاں عائد کیں بلکہ تعلقات کی بحالی کے لیے تیرہ مطالبات بھی پیش کیے۔ کویت فریقین کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/STRINGER
خلیج تعاون کونسل بھی علاقائی عدم استحکام سے متاثر
پانچ مارچ سن 2014 میں بھی سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمون کے ساتھ تعاون پر قطر سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ اخوان المسلمون کو بعض ممالک کے نزدیک دہشت گرد تنظیم خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi
عرب اسپرنگ اور خلیجی تعاون کونسل
سن 2011 میں تیونس سے شروع ہونے والی انقلابی تحریک کے بعد ایسی تحریکیں کئی عرب ممالک میں پھیل گئی تھیں تاہم’عرب بہار‘ نے جی سی سی رکن ریاستوں میں بغاوتوں کی قیادت نہیں کی تھی۔ سوائے بحرین کے جس نے سعودی فوجی مدد سے ملک میں ہونے والے شیعہ مظاہروں کو کچل ڈالا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام
قطر پر سن 2013 میں ہونے والے خلیجی تعاون کونسل کے سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے آٹھ ماہ کے شدید تناؤ کے بعد قطر میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/J. Ernst
پائپ لائن تنازعہ
سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات اُس وقت کم ترین سطح پر پہنچ گئے جب ریاض حکومت نے قطر کے کویت کے لیے ایک گیس پائپ لائن منصوبے کو نا منظور کر دیا۔ اسی سال سعودی حکومت نے قطری گیس اومان اور متحدہ عرب امارات لے جانے والے پہلے سے ایک طے شدہ پائپ لائن منصوبے پر بھی احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
سرحدی جھڑپ
سن 1992 میں سعودی عرب اور قطر کے مابین ایک سرحدی جھڑپ میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ قطر نے دعوی کیا کہ ریاض نے خفوس کے مقام پر ایک سرحدی چوکی کو نشانہ بنایا۔ دوسر طرف سعودی عرب کا کہنا تھا کہ قطر نے اُس کے سرحدی علاقے پر حملہ کیا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
سرحدوں کے تنازعات
سن 1965 میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان ان کی سرحدی حد بندی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم یہ معاملہ کئی برس بعد بھی مکمل طور پر طے نہیں ہو سکا تھا۔ سن 1996 میں دونوں ممالک نے اس حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تاہم اس کے مکمل نفاذ میں مزید ایک عشرے سے زیادہ کا عرصہ لگا۔
علاقائی تنازعات
سن 1991 میں دوحہ ہوار جزائر سے متعلق بحرین کے ساتھ ایک تنازعے کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے گیا۔ سن 1986 میں بھی دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب کی مداخلت کے باعث عسکری تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ بعد میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بحرین کے حق میں فیصلہ دیا تھا جبکہ قطر کو جینن جزائر کی ملکیت دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AA/ C. Ozdel
8 تصاویر1 | 8
کارکنوں کی 'کفالت‘ کے نظام کا خاتمہ
بین الاقومی ادارہ محنت نے ان اصلاحات کے اعلان پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ قطر میں آئندہ کسی بھی کارکن کو اپنی ملازمت بدلنے کے لیے اپنے موجودہ آجر سے اس کو کوئی اعتراض نہ ہونے کا جو لازمی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ہوتا تھا، اس این او سی والے نظام کا خاتمہ کارکنوں کے لیے اضافی فوائد کا سبب بنے گا۔ اس کے علاوہ اس این او سی کی شرط کا خاتمہ اب قطر میں عام کارکنوں، خاص کر لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کے لیے مقامی 'کفیل‘ کے ذریعے 'کفالت‘ کے نظام کے خاتمے کی راہ بھی ہموار کر دے گا۔
زیادہ تر خلیجی ممالک میں 'کفالت‘ کا نظام
خلیج کی تقریباﹰ سبھی عرب ریاستوں میں آج بھی 'کفالت‘ کا نظام رائج ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کارکن کو اس ملک میں ملازمت کے لیے رہائش اور کام کا ویزا متعلقہ آجر کی ضمانت پر ہی جاری کیا جاتا ہے۔ اس طرح ایسے تمام تارک وطن کارکنوں کے جملہ معاملات کے مختار ان کے یہی کفیل ہوتے ہیں۔ اس نظام کی وجہ سے عرب ممالک میں 'کفیلوں‘ کی طرف سے ان کے غیر ملکی کارکنوں کے ساتھ طرح طرح کی زیادتیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔ قطری وزارت محنت کے بیان کے مطابق حکومت نے ملک میں روزگار کے شعبے میں جن جامع اصلاحات کا اعلان کیا ہے، وہ آج سے چھ ماہ بعد مکمل طور پر نافذالعمل ہو جائیں گی۔
م م / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)
قطر کا قومی عجائب گھر
قطری حکومت آج کل فن و ثقافت کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس کی ایک مثال قطر کا نیا قومی عجائب گھر ہے، جسے جمعرات اٹھائیس مارچ کو ایک باقاعدہ تقریب کے ساتھ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
تصویر: AFP/I. Baan
صحرا میں شاندار عمارت
اس میوزیم کی تعمیر اس وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت سعودی عرب اور ایران کے درمیان واقع یہ خلیجی عرب ریاست ایک ’ثقافتی سپر طاقت‘ بننے کے راستے پر گامزن ہے۔ قطر کا یہ نوتعمیر شدہ عجائب گھر دیکھنے میں ایسے لگتا ہے جیسے صحرا میں سورج کی بہت تیز دھوپ میں صحرائی گلاب سوکھ کر پتھر ہو گئے ہوں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Babu
منفرد منصوبہ
اس عجائب گھر کا طرز تعمیر بیک وقت اپنے اندر مشرقیت بھی لیے ہوئے ہے اور یہ مستقبل کے تعمیراتی رجحانات کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ خلیج کی یہ امارت ثقافتی حوالے سے ایک بڑی طاقت بننے کی نہ صرف خواہش رکھتی ہے بلکہ اس خواہش کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوشاں بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Babu
طرز تعمیر
قطر میں اس انتہائی شاندار میوزیم کی تعمیر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اس خلیجی عرب ریاست میں مالی وسائل اہم مقاصد کے حصول کا محض ایک ذریعہ ہیں۔ اس میوزیم میں مستقل اور عارضی نمائش گاہوں کے طور پر دو علیحدہ علیحدہ حصے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک آڈیٹوریم بھی ہے، جس میں 220 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور ایک ایسا فورم بھی، جس میں 70 افراد کی نشست کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Babu
تاریخی پہچان
یہ میوزیم دوحہ میں 53 ہزار مربع میٹر رقبے پر انیسویں صدی کے قطر کے امیر شیخ عبداللہ بن جاسم الثانی کے تاریخی محل کے بالکل پہلو میں تعمیر کیا گیا ہے۔ قطر کی تاریخی پہچان قرار دیے جانے والے اس محل کو بھی بڑی بڑی نمائشوں کی ایک مرکزی جگہ میں تبدیل کرتے ہوئے اسی قومی عجائب گھر میں ضم کر دیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Babu
لاگت و تاخیر
قطر میں اس نئے عجائب گھر کی تعمیر پر نصف ارب امریکی ڈالر (500 ملین ڈالر) کے برابر لاگت آئی۔ اس میوزیم کی تعمیر کی منظوری 2011ء میں دی گئی تھی۔ اسے کافی عرصہ پہلے ہی مکمل ہو جانا چاہیے تھا لیکن اس عمل میں کئی وجوہات کے باعث کافی تاخیر ہو گئی تھی۔