قطر کا بحران: یو اے ای نے قطری میڈیا ہیک کرایا، رپورٹ
شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
17 جولائی 2017
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے قطری میڈیا کی ہیکنگ کا بندوبست کیا تھا۔ قطری میڈیا پر شائع ہونے والے ایک بیان کی بنیاد پر ہی سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں اور قطر کے مابین سفارتی بحران شروع ہوا تھا۔
اشتہار
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کے روز شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں امریکی خفیہ اداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ قطری میڈیا کی ہیکنگ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کرائی تھی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اماراتی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے تئیس مئی کے دن قطری نیوز ایجنسی ہیک کرنے کے منصوبے پر گفتگو کی تھی۔
اگلے ہی روز قطری نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے منسوب بیانات شائع ہوئے، جن میں انہوں نے مبینہ طور پر ایران کی تعریف کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ قطر کے اسرائیل کے ساتھ اچھے مراسم ہیں۔
قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟
02:37
قطری امیر کے ان بیانات کی اشاعت کے فوری بعد اس نیوز ایجنسی نے اس مضمون کو حذف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی ویب سائٹ ہیک کر لی گئی تھی۔ تاہم سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے تمام قطری میڈیا پر پابندی لگاتے ہوئے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی منقطع کر دیے تھے۔ یوں مبینہ طور پر یہ ’جعلی خبر‘ مشرق وسطیٰ میں اس نئے بحران کا سبب بن گئی تھی۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے وزیر مملکت انور قرقاش نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ چَیٹہم ہاؤس نامی ایک برطانوی تھنک ٹینک سے گفت گو کرتے ہوئے قرقاش کا کہنا تھا، ’’واشنگٹن پوسٹ کی خبر غلط ہے۔‘‘
لندن میں دیے گئے اپنے انٹرویو میں قرقاش نے قطر پر پابندیاں ختم کرنے کے لیے وقت کا تعین کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا، ’’ابھی کچھ پیچ کسنا باقی ہیں۔‘‘
کویت قطر اور ہمسایہ عرب ریاستوں کے مابین مفاہمت کے لیے کوشاں ہے تاہم قرقاش کا کہنا تھا کہ فی الوقت کویتی ثالثی میں قطر کے ساتھ براہ راست بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے اور ابھی تک کوئی ایک بھی ملاقات طے نہیں کی گئی۔
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔