خلیجی عرب ریاست قطر میں ایک نوتعمیر شدہ اور بہت ہی شاندار قومی عجائب گھر کا آج جمعرات اٹھائیس مارچ کو باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ اس میوزیم کی تعمیر قطر کی ایک ’بڑی ثقافتی طاقت‘ بننے کی خواہش کی عکاس بھی ہے۔
اشتہار
اس میوزیم کی تعمیر اس وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت سعودی عرب اور ایران کے درمیان واقع یہ خلیجی عرب ریاست ایک ’ثقافتی سپر طاقت‘ بننے کے راستے پر گامزن ہے۔ قطر کا یہ نوتعمیر شدہ عجائب گھر دیکھنے میں ایسے لگتا ہے جیسے صحرا میں سورج کی بہت تیز دھوپ میں صحرائی گلاب سوکھ کر پتھر ہو گئے ہوں۔ اس نیشنل میوزیم کا رخ کرنے والے شائقین وہاں ایک ایسی فلم بھی دیکھ سکتے ہیں، جس میں ایک عجائب گھر کے ایک ماڈل کی سیر بھی کی جا سکتی ہے۔
مشرقیت بھی اور مستقبل بھی
اس عجائب گھر کا طرز تعمیر بیک وقت اپنے اندر مشرقیت بھی لیے ہوئے ہے اور یہ مستقبل کے تعمیراتی رجحانات کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ خلیج کی یہ امارت ثقافتی حوالے سے ایک بڑی طاقت بننے کی نہ صرف خواہش رکھتی ہے بلکہ اس خواہش کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوشاں بھی ہے۔
یہ میوزیم دوحہ میں 53 ہزار مربع میٹر رقبے پر انیسویں صدی کے قطر کے امیر شیخ عبداللہ بن جاسم الثانی کے تاریخی محل کے بالکل پہلو میں تعمیر کیا گیا ہے۔ قطر کی تاریخی پہچان قرار دیے جانے والے اس محل کو بھی بڑی بڑی نمائشوں کی ایک مرکزی جگہ میں تبدیل کرتے ہوئے اسی قومی عجائب گھر میں ضم کر دیا گیا ہے۔
ماہر تعمیرات ژاں نُوویل کا کمال
قطر میں اس انتہائی شاندار میوزیم کی تعمیر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اس خلیجی عرب ریاست میں مالی وسائل اہم مقاصد کے حصول کا محض ایک ذریعہ ہیں۔ اس میوزیم میں مستقل اور عارضی نمائش گاہوں کے طور پر دو علیحدہ علیحدہ حصے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک آڈیٹوریم بھی ہے، جس میں 220 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور ایک ایسا فورم بھی، جس میں 70 افراد کی نشست کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس میوزیم میں ایک ریستوراں اور دو کیفے بھی ہیں۔ اس عجائب گھر کا ڈیزائن معروف فرانسیسی ماہر تعمیرات ژاں نُوویل نے تیار کیا، جو قطر میں کوئی غیر معروف شخصیت نہیں ہیں۔ انہوں نے عرب دنیا میں ابھی حال ہی میں ایک اور بڑے میوزیم کا ڈیزائن بھی تیار کیا۔ یہ 2017ء میں دبئی میں کھولا جانے والا وہ ’لُوور میوزیم دبئی‘ تھا، جس کے قیام کی وجہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اسی نام سے موجود بہت بڑا اور پرانا لُوور میوزیم بنا تھا۔
دوحہ میں قطر کے اس نئے نیشنل میوزیم کے بارے میں ژاں نُوویل کہتے ہیں کہ یہ عجائب گھر وہاں جانے والے کسی بھی شخص کو بیک وقت صحرا اور سمندر دونوں کا احساس دیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس میوزیم کا ڈیزائن صحرا میں پائے جانے والے اسرار کی علامت بھی ہے۔
لاگت نصف ارب ڈالر
قطر میں اس نئے عجائب گھر کی تعمیر پر نصف ارب امریکی ڈالر (500 ملین ڈالر) کے برابر لاگت آئی۔ اس میوزیم کی تعمیر کی منظوری 2011ء میں دی گئی تھی۔ اسے کافی عرصہ پہلے ہی مکمل ہو جانا چاہیے تھا لیکن اس عمل میں کئی وجوہات کے باعث کافی تاخیر ہو گئی تھی۔
یہ عجائب گھر آج جمعرات اٹھائیس مارچ کو ایک باقاعدہ تقریب کے ساتھ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ اس تقریب میں دیگر بہت سی سرکردہ شخصیات کے علاوہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ان کے کویتی ہم منصب شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اور فرانسیسی وزیر اعظم ایڈوآرڈ فیلیپ نے بھی حصہ لیا۔
بدوؤں کی سرزمین سے جدید ریاست تک
خلیج کے علاقے میں قطر ایک ایسی ریاست ہے، جو 1760ء میں محض بدوؤں کی سرزمین تھی لیکن آج وہ خود کو ایک جدید اور بین الاقوامی سطح پر فعال ملک میں بدل چکی ہے۔ تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال یہ عرب ریاست آج ثقافتی سطح پر دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔
اپنے رقبے میں قطر جرمنی کے وفاقی صوبے ہَیسے جتنا بڑا ہے اور اس کی آبادی شمالی جرمن شہری ریاست ہیمبرگ کی آبادی سے بھی کم ہے۔ لیکن گزشتہ کافی عرصے سے یہ ملک خود کو ایک بڑا اقتصادی اور سائنسی مرکز بنانے کی کوششیں کر رہا ہے اور اس کے لیے بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
2017ء: نئے سال میں یورپ کے دَس نئے شاندار عجائب گھر
عجائب گھر کسی خطّے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھتے ہیں اور شائقین کو دنیا کی ہنگامہ خیز ثقافتوں سے متعارف کرواتے ہیں۔ نئے سال 2017ء میں یورپ بھر میں اِن دَس شاندار عجائب گھروں کا افتتاح عمل میں آ رہا ہے:
تصویر: Helge Mundt
باربیرینی میوزیم، پوٹسڈام (جرمنی)
23 جنوری کو جرمن شہر پوٹسڈام کے مرکزی علاقے میں ’میوزیم باربیرینی‘ کا افتتاح عمل میں آیا۔ اس شاندار عمارت کا نام اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع ایک خوبصورت محل ’پالازو باربیرینی‘ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس میوزیم میں کلاسیکی دور سے لے کر دورِ حاضر تک کی مصوری کے نمونے دیکھے جا سکتے ہیں۔ افتتاحی نمائش مونے اور رینوا جیسے تاثریت پسند فنکاروں کے لیے مخصوص کی گئی ہے۔
تصویر: Helge Mundt
اَربن آرٹ میوزیم، برلن (جرمنی)
جرمن دارالحکومت برلن کے اس نئے عجائب گھر کا نام ہے، ’میوزیم فار کنٹمپریری اَربن آرٹ‘ اور اِس کی بیرونی دیوار پر یہ رنگا رنگ فن پارے بنائے گئے ہیں۔ اس میوزیم کا افتتاح اس سال ستمبر میں ہو گا۔ یہ میوزیم ’کنیکٹ، کری ایٹ، کیئر‘ کے عنوان سے فنکاروں اور پبلک کو ایک جگہ اکٹھا کرنا چاہتا ہے۔ اب تک دو سو سے زائد مصور اس میوزیم کا حصہ بن چکے ہیں اور یہ بیرونی دیوار مسلسل نئی شکلیں اختیار کر رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
سوئٹزرلینڈ کا فنانس میوزیم، زیورخ
اقتصادی نظام کیسے کام کرتا ہے؟ اسٹاک ایکسچینج کا کاروبار کیسے شروع ہوا؟ اس طرح کے سوالات کے جوابات زیورخ کے فنانس میوزیم میں مل سکتے ہیں، جو اس سال جون کے اواخر سے اپنے دروازے کھول رہا ہے۔ اس میوزیم میں سرمایے کی منڈی اور اس سے جڑے دیگر گوناگوں معاملات کی وضاحت مل سکتی ہے۔ یہاں تاریخی ’سکیورٹی پیپرز‘ کا وہ ذخیرہ بھی محفوظ ہے، جو اب تک اولٹن (تصویر) میں تھا۔
تصویر: SIX Group AG
ورلڈ میوزیم، ویانا (آسٹریا)
جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا میں اس سال موسمِ خزاں میں ’ورلڈ میوزیم ویانا‘ کے نام سے ایک نئے عجائب گھر کا افتتاح ہو رہا ہے۔ اس کے چَودہ نمائشی ہال ایشیا اور شمالی امریکا سمیت دُنیا کے مختلف خطّوں کی کہانیاں سنائیں گے۔ اس میوزیم کا ذخیرہ نسلی جغرافیے سے متعلق دو لاکھ اَشیاء اور ایک لاکھ تاریخی تصاویر کے ساتھ ساتھ اشاعتی مواد کے ایک لاکھ چھیالیس ہزار نمونوں پر بھی مشتمل ہے۔
تصویر: ARGE Ralph Appelbaum Associates/Hoskins Architects
میوزیم ایو سینٹ لاؤراں، پیرس
1936ء میں پیدا ہونے والے اور 2008ء میں انتقال کر جانے والے ایو سینٹ لاؤراں نے فیشن کی دنیا پر زبردست اثرات مرتب کیے ہیں۔ اُنہوں نے ایک بار کہا تھا کہ فیشن فن کا درجہ نہیں رکھتا لیکن اِسے ایک فنکار کی ضرورت ہے۔ وہ خود ایسے ہی ایک فنکار تھے۔ اُن کے تخلیق کردہ ڈیزائن اس سال اکتوبر میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس اور مر اکش میں کھُلنے والے دو نئے میوزیمز میں دیکھے جا سکیں گے۔
تصویر: Fondation Pierre Bergé – Yves Saint Laurent/Photo: Luc Castel
مُوزیو اٹلانٹیکو، لانساروٹ
ہسپانوی جزیرے لانساروٹ میں جنوری 2017ء سے ’مُوزیو اٹلانٹیکو‘ نامی میوزیم کا افتتاح عمل میں آچکا ہے۔ سطحِ آب کے نیچے بنائے جانے والے یورپ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے عجائب گھر کی تصاویر گزشتہ سال ہی منظرِ عام پر آ گئی تھیں۔ اِس طرح کے تین سو سے زائد پُتلے جیسن ڈے کیئرس ٹیلر نامی فنکار نے بنائے ہیں، جنہیں شائقین غوطہ خوری کا لباس پہننے کے بعد سمندر میں اُتر کر دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/Government of Lanzarote
وکنگالِیو، سٹاک ہولم
کم ہی کوئی قوم ایسی ہو گی، جس کے بارے میں اتنی کہانیاں، تعصبات اور غلط تصورات موجود ہوں، جتنے کہ کسی زمانے میں اسکنڈے نیویا میں آباد وائی کنگز کے بارے میں پائے جاتے ہیں۔ سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم کے اس نئے عجائب گھر میں مرکزی اہمیت گیارہ منٹ کے اُس سفر کی ہے، جس میں شائقین 963 سال پیچھے جا کر دیکھ سکتے ہیں کہ اُس دور کی زندگی کیسی تھی۔
تصویر: Vikingaliv
دوسری عالمی جنگ کا میوزیم، گڈانسک
پولینڈ کے شہر گڈانسک کے اس میوزیم میں دیکھا جا سکے گا کہ کیسے پولینڈ کے عوام کو اپنے ملک پر جرمنوں اور روسیوں کے قبضے کے دوران مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میوزیم کے حوالے سے کھڑا ہونے والا ایک سیاسی تنازعہ اس کے افتتاح میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے۔ آج کل ملکی وزارتِ ثقافت کی طرف سے منظوری کا انتظار ہے، جس کے بعد اس سال یہ میوزیم اپنے دروازے عوام کے لیے کھول دے گا۔
تصویر: Muzeum1939.pl
عصرِ حاضر کے فنون کا میوزیم، ایتھنز
یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے اس میوزیم کی تعمیر بھی تنازعات سے خالی نہیں رہی۔ اس دوران اسے متعدد مالیاتی اور دفتر شاہی ر کاوٹوں کا سامنا رہا۔ اکتوبر 2016ء سے اس کا ایک حصہ عوام کے لیے کھولا جا چکا ہے، جہاں نمائشیں ہو رہی ہیں۔ اس سال موسمِ خزاں سے پوری نمائش دیکھی جا سکے گی۔
تصویر: Giorgia Gavali
وکٹوریا البرٹ میوزیم، لندن
اور آخر میں ایک نظر لندن کی جانب: وہاں کا وکٹوریا البرٹ میوزیم اس سال سے نئی آب و تاب کے ساتھ نظر آئے گا۔ اس سال جولائی میں اس کے نئے استقبالیہ ہال کی تعمیر مکمل ہو جائے گی۔ گزشتہ ایک سو سال میں اس عمارت کے ڈھانچے میں یہ سب سے بڑی تبدیلی ہو گی۔ اس میوزیم کی سینسبری گیلری گیارہ سو مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور یوں یہ برطانیہ کی رقبے کے لحاظ سے بڑی گیلریوں میں سے ایک ہے۔