قطر کی اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کے تبادلے کی کوشش
9 اکتوبر 2023قطری مصالحت کاروں نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیے بات چیت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ مصالحت کار اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید 36 فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیےکوششیں کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے معتبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر نے امریکی اشتراک عمل سے ہفتے کی رات سے یہ مذاکرات شروع کر رکھے ہیں اور یہ کہ بات چیت کا یہ عمل''مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘
تاہم ان مذاکرات کے بارے میں آگہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کی طرف سے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کے سبب ان مذاکرات میں فی الحال کامیابی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
ان ذرائع نے بتایا کہ قطری مصالحت کار دوحہ اور غزہ میں حماس کے عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ حماس نے ہفتہ چھ اکتوبر کو غزہ پٹی سے جڑے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر حملے کا آغاز کیا تھا۔
حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قصبوں میں گھس کر بہت سے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان میں سے متعدد کو وہ اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ حماس کے حملوں میں اب تک 700 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی درست تعداد کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا، تاہم اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے فوجی اور سویلین اس عسکریت پسند گروہ کی قید میں ہیں۔
اسی دوران حماس نے پیر نو اکتوبر کے روز کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے زیر حراست چار اسرائیلی ''قیدی‘‘ ہلاک ہو گئے ہیں۔ حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا، ''گزشتہ رات اور آج غزہ پٹی پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں چار (اسرائیلی) قیدی مارے گئے۔‘‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکی، جو ہفتے کے روز جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں درجنوں افراد کے یرغمال بنائے جانے کے بعد سامنے آیا۔ اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر اسرائیلی فوج نے ان اسرائیلی ''قیدیوں‘‘کی مبینہ ہلاکت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ش ر ⁄ ع ب، م م (روئٹرز، اے ایف پی)