سفارتی اختلافات کے بعد اماراتی صدر کا قطر کا پہلا دورہ
6 دسمبر 2022
شیخ محمد بن زید النہیان نے اپنے دورہ دوحہ کے دوران فٹبال ورلڈ کپ کو خلیجی ممالک اور عرب دنیا کے لیے 'باعث فخر' قرار دیا۔ سعودی عرب کی قیادت میں بائیکاٹ کے بعد اب دونوں ملک تعلقات بہتر کرنے کی کوشش میں ہیں۔
اشتہار
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے پیر کے روز قطر کا اچانک دورہ کیا۔ قطر کے حکمران شیخ تمیم بن حماد الثانی نے انہیں اس دورے کی دعوت دی تھی، اسی لیے وہ دوحہ پہنچے تھے۔
سن 2017 میں قطر کی ناکہ بندی کے بحران کے بعد سے شیخ محمد بن زید النہیان کا یہ دوحہ کا پہلا دورہ ہے۔ ناکہ بندی کے تحت متحدہ عرب امارات نے بھی دوحہ کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
شیخ محمد نے دوحہ پہنچ کر کہا کہ میں اپنے بھائی تمیم بن حماد اور قطر کے عوام کو فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور تمنا کرتا ہوں کہ کامیابی سدا ان کے قدم چومے۔
متحدہ عرب امارات کے رہنما شیخ محمد بن زید النہیان ابوظہبی کے حکمران بھی ہیں، جن کا مزید کہنا تھا کہ فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی نہ صرف خلیجی ممالک بلکہ پوری دنیا عرب کے لیے ''باعث فخر'' ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں مزید کہا، ''میں دوحہ پہنچا ہوں، جو کامیابی کے ساتھ فیفا ورلڈ کپ میزبانی کر رہا ہے۔ ہم اپنے بھائی تمیم بن حماد اور برادر قطری عوام کو اس اعزاز کے لیے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ میں ان کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں، جو مشترکہ مفادات کی خدمت کے لیے ہے۔''
شیخ تمیم حامد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات کے رہنما کے دورے سے، ''ہمیں دونوں ممالک کے درمیان اپنے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے، اور جن مشترکہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تشویش پائی جاتی ہے، ان پر بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ اس میں سب سے اہم خطے میں سلامتی اور استحکام کی حمایت کے طریقے کار ہیں۔''
متحدہ عرب امارات نے قطر سے تعلقات کیوں منقطع کر لیے تھے؟
سن 2017 میں متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب، مصر اور بحرین کے ساتھ مل کر قطر کا بائیکاٹ کیا تھا۔ چاروں ممالک نے دوحہ پر ایران سے قربت رکھنے والے اسلامی گروپوں کی حمایت کرنے اور خطے میں انتہا پسندی کی مالی اعانت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
تاہم جنوری 2021 میں سعودی عرب کے زیر قیادت ناکہ بندی کے خاتمے کے بعد سے متحدہ عرب امارات اور قطر نے تعلقات کو پھر سے بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔ البتہ ابوظہبی نے ابھی تک دوحہ کے لیے کوئی سفیر مقرر نہیں کیا ہے، تاہم سفری اور تجارتی روابط بحال کر لیے ہیں۔
دوحہ میں ہونے والے ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے علاوہ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المختوم نے بھی شرکت کی تھی۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
قطر اور گلف تعاون کونسل، سالوں پر پھیلے اختلافات
حالیہ قطری بحران، خلیجی ریاستوں اور دوحہ حکومت کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کی پہلی مثال نہیں۔ ڈی ڈبلیو نے تصاویر کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدگی کی تاریخ پر ایک نظر ڈالی ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/K. Jebreili
کشیدہ تعلقات اور کرچی کرچی اعتماد
رواں برس پانچ جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور اپنے حریف ایران سے تعلقات کے فروغ کا الزام عائد کرتے ہوئے دوحہ سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ دوحہ حکومت نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے نہ صرف قطر پر پابندیاں عائد کیں بلکہ تعلقات کی بحالی کے لیے تیرہ مطالبات بھی پیش کیے۔ کویت فریقین کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/STRINGER
خلیج تعاون کونسل بھی علاقائی عدم استحکام سے متاثر
پانچ مارچ سن 2014 میں بھی سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمون کے ساتھ تعاون پر قطر سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ اخوان المسلمون کو بعض ممالک کے نزدیک دہشت گرد تنظیم خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi
عرب اسپرنگ اور خلیجی تعاون کونسل
سن 2011 میں تیونس سے شروع ہونے والی انقلابی تحریک کے بعد ایسی تحریکیں کئی عرب ممالک میں پھیل گئی تھیں تاہم’عرب بہار‘ نے جی سی سی رکن ریاستوں میں بغاوتوں کی قیادت نہیں کی تھی۔ سوائے بحرین کے جس نے سعودی فوجی مدد سے ملک میں ہونے والے شیعہ مظاہروں کو کچل ڈالا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام
قطر پر سن 2013 میں ہونے والے خلیجی تعاون کونسل کے سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے آٹھ ماہ کے شدید تناؤ کے بعد قطر میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/J. Ernst
پائپ لائن تنازعہ
سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات اُس وقت کم ترین سطح پر پہنچ گئے جب ریاض حکومت نے قطر کے کویت کے لیے ایک گیس پائپ لائن منصوبے کو نا منظور کر دیا۔ اسی سال سعودی حکومت نے قطری گیس اومان اور متحدہ عرب امارات لے جانے والے پہلے سے ایک طے شدہ پائپ لائن منصوبے پر بھی احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
سرحدی جھڑپ
سن 1992 میں سعودی عرب اور قطر کے مابین ایک سرحدی جھڑپ میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ قطر نے دعوی کیا کہ ریاض نے خفوس کے مقام پر ایک سرحدی چوکی کو نشانہ بنایا۔ دوسر طرف سعودی عرب کا کہنا تھا کہ قطر نے اُس کے سرحدی علاقے پر حملہ کیا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
سرحدوں کے تنازعات
سن 1965 میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان ان کی سرحدی حد بندی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم یہ معاملہ کئی برس بعد بھی مکمل طور پر طے نہیں ہو سکا تھا۔ سن 1996 میں دونوں ممالک نے اس حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تاہم اس کے مکمل نفاذ میں مزید ایک عشرے سے زیادہ کا عرصہ لگا۔
علاقائی تنازعات
سن 1991 میں دوحہ ہوار جزائر سے متعلق بحرین کے ساتھ ایک تنازعے کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے گیا۔ سن 1986 میں بھی دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب کی مداخلت کے باعث عسکری تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ بعد میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بحرین کے حق میں فیصلہ دیا تھا جبکہ قطر کو جینن جزائر کی ملکیت دی گئی تھی۔