قطر کے لیے امریکی سفیر اپنے عہدے سے سبک دوش
13 جون 2017آج منگل 13 جون کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں دانا شیل سمتھ نے کہا، ’’اس ماہ، میں قطر میں تین برس تک امریکی سفیر رہنے کے بعد سبک دوش ہو رہی ہوں۔ میرے لیے میری زندگی کا یہ سب سے بڑا اعزاز تھا۔ میں اس عظیم ملک کو یاد رکھوں گی۔‘‘
سمتھ نے اپنے پیغام میں یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ عہدہ کیوں چھوڑ رہی ہیں یا آیا وہ امریکا کے لیے بہ طور سفارت کار اپنا کام جاری رکھیں گی۔ سمتھ یا امریکی محکمہء خارجہ کی جانب سے اس بابت بھی کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ سمتھ کی جگہ کس کو بہ طور امریکی سفیر قطر بھیجا جا رہا ہے۔
واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ یہ سمتھ کا ذاتی فیصلہ تھا اور یہ فیصلہ انہوں نے رواں برس کے آغاز پر ہی کر لیا تھا۔
امریکی محکمہء خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’سفیر دانا سمتھ کی ذمہ داریاں، رواں ماہ کے اختتام پر پوری ہو رہی ہیں۔ وہ رواں ماہ قطر چھوڑ دیں گی۔ بہ طور سفیر تمام ہی سفارت کار دنیا بھر میں اپنی خدمات انجام دینے کے لیے تعینات اور ٹرانسفر کیے جاتے ہیں۔‘‘
سمتھ یہ عہدہ ایک ایسے موقع پر چھوڑ رہی ہیں، جب خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان شدیدکشیدگی ہے۔ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر لیے ہیں اور اس پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ شدت پسندوں کی معاونت کر رہا ہے۔ قطر ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے سعودی اقدامات کے حق میں اشارے دے چکے ہیں، جب کہ دیگر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک اور قطر کو بات چیت کے ذریعے اس تنازعے کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔